جمعیۃ علماء ہند تحصیل رامپور منیہاران کے صدر مفتی محمد عارف مظاہری نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے اعتکاف کے حوالہ سے کہاکہ اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ ہر طرح سے یکسو ہوکر اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لئے مسجد کے کسی حصہ میں قیام کرے اور تنہائی میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی عبادت اور ذکر وفکر میں مشغول رہتے ہوئے توبہ استغفار کرے، اس کے لئے سب سے بہتر رمضان المبارک کا آخری عشرہ ہے۔
ایک بیان کے دوران مفتی عارف مظاہری نے کہا کہ اعتکاف کی مشروعیت قرآن وحدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کرتے تھے، یہاں تک کہ ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں کم از کم ایک عشرہ کا اعتکاف کیا۔ اس لئے افضل وبہتر یہی ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کا اعتکاف کیا جائے، لیکن مجبوری حائل ہو تو 7دن ، 5یا طاق راتوں کا اعتکاف کرے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن یا وقت سے اعتکاف کرنے کا ارادہ ہو تو اس دن کی رات آنے سے قبل مسجد میں داخل ہوجائے، اگر آخری عشرہ کا اعتکاف کرنا ہوتو رمضان المبارک کی 20 تاریخ کا سورج غروب ہونے سے قبل مسجد میں داخل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ اعتکاف سے باہر آنے کے لئے ایک وقت جواز کا ہے اور دوسرا استحباب کا ہے۔ جواز کا وقت یہ ہے کہ اگر آخری عشرہ کا اعتکاف کیا تو شوال کا چاند نظر آتے ہی اپنا اعتکاف ختم کردیں اور مستحب وقت یہ ہے کہ عیدالفطر کی صبح جائے اعتکاف سے باہر آئے اور سیدھے عیدگاہ پہنچ جائے اور عید کی نماز پڑھ کر گھر واپس آئے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی عبادت ، روزے ، نمازیں اور دیگر اعمال صالحہ کو قبول فرمائے۔
0 Comments