Latest News

ملیانہ قتل عام ۱۹۸۷: ۳۹ ملزمین بری، آخر کون ہے ملیانہ قتل عامکا ذمہ دار؟

میرٹھ: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کورٹ نمبر 6 لکھویندر سود نے تھانہ ٹپی نگر علاقہ کے تحت ملیانہ ہولی چوک میں 1987 میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں 39 ملزمین کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔
23 مئی 1987 کو ملیانہ ہولی چوک پر فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جس کے مدعی یعقوب علی ولد نذیر سکنہ ملیانہ نے 93 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔ اس واقعے میں تقریباً 63 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ رپورٹ میں مدعی نے لکھا تھا کہ آگ لگاتے ہوئے تمام لوگ اکٹھے ہو گئے اور قتل کی نیت سے حملہ کیا۔مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور گولیاں برسائی گئیں۔ جس میں 63 سے زائد افراد مارے گئے۔ اس کیس کا جرم نمبر 136 سال 1987 میں درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں، مقدمے کی سماعت کے دوران تقریباً 40 افراد کی موت ہو چکی ہے اور تقریباً 39 افراد مقدمے کی سماعت کے لیے آ رہے ہیں۔ جبکہ باقی کے ٹھکانے معلوم نہیں ہیں۔
اس کیس میں مدعی سمیت 10 گواہوں نے عدالت میں اپنے بیانات دیئے۔ لیکن استغاثہ ملزمان کے خلاف مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے گواہوں کی گواہی اور فائل پر دستیاب شواہد کی بنیاد پر 39 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے کیلاش بھارتی، کالی چرن، سنیل، پردیپ، دھرم پال، وکرم، تلکرم، تاراچند، دیاچند، پرکاش، رام جی لال، غریب داس، بھکاری، سنترام، مہندر، ویر سنگھ، راکیش، جیتے، کنو، ششی، نریندر، کانتی، ترلوک چند، اوم پرکاش، کنہیا، اشوک، روپ چند، اوم پرکاش، پوران، نریش کمار، راکیش، کیندر پرکاش ، ستیش، لکمی اور وجیندر کو بری کر دیا گیا۔
ہاشم پورہ واقعہ کے اگلے دن 22 مئی 1987 کو ملیانہ میں خونریزی ہوئی۔ وہ درد آج بھی ملیانہ کے متاثرین کے خاندانوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اتنے سالوں بعد اپنے پیاروں کو کھونے والے لوگوں میں انصاف کی امید بھی ختم ہو گئی ہے۔
(سورس دینک جنوانی)

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر