ممبئی: گزشتہ دنوں آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنکے سپریمو بدرالدین اجمل نے دوسری ریاستوں میں اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات کی ہے، حالانکہ انہیں آسام میں کانگریس کے بی جے پی مخالف اتحاد سے باہر رکھا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق اجمل اور پارٹی کے دیگر سینئر لیڈر 12 مئی کو پٹنہ میں تھے انہوں نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے دیگر لیڈروں سے ملاقات کی۔ اس دن بعد میں، انہوں نےآر جے ڈی کے رہنماؤں لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادو سے ملاقات کی، جو بہار کے نائب وزیر اعلیٰ ہیں۔ اگلے دن، اے آئی یو ڈی ایف کا وفد ممبئی میں تھا اور اس نے شرد پوار سمیت نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔واضح ہواس سال کے شروع میں، کانگریس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل آسام میں بی جے پی مخالف اتحاد کو ایک ساتھ جوڑنے کی کوشش میں 10 جماعتوں کے ساتھ ایک میٹنگ کی صدارت کی۔ ان میں این سی پی، آر جے ڈی، سی پی آئی، سی پی آئی (ایم ایل) کی ریاستی اکائیاں اور علاقائی پارٹیاں جاتیہ دل، راجور دل، آسام جاتیہ پریشد، اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی شامل تھیں مگر AIUDF کو نہںیں بلایاتھا -ریاستی کانگریس نے سابق اتحادی AIUDF کے ساتھ گٹھ جوڑ کے امکان سے انکار کردیا ۔ دونوں جماعتوں نے 2021 کے آسام اسمبلی انتخابات ایک ساتھ لڑے تھے لیکن تب سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ اس سال کے شروع میں، آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے رہنما جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کیا جس میں اجمل کو "بی جےایجنٹ” قرار دیا اور کہا گیا کہ اجمل کا "یو پی اے (متحدہ ترقی پسند اتحاد) سے کوئی تعلق نہیں ہے”۔لیکن، جیسا کہ بہار اور مہاراشٹر میں ہونے والی میٹنگوں سے پتہ چلتا ہے، اے آئی یو ڈی ایف نے 2024 کے لیے بی جے پی مخالف اتحاد میں شمولیت کے لئے بے چین ہے تاکہ اس کی سیاسی تنہائی دور ہو سکے-مہاگٹھ بندھن کیسے ہوگا اور یہ کیا شکل اختیار کرے گا اس پر بات چیت ابھی شروع نہیں ہوئی ہے۔ کوئی واضح تصویر نہیں ہے کہ آیا یہ مہاگٹھ بندھن کانگریس کے ساتھ ہوگا، کانگریس کے بغیر، یا تیسرے محاذ کے طور پر، "اے آئی یو ڈی ایف کے جنرل سکریٹری امین الاسلام نے کہا۔انہوں نے مزید کہا، “ہم دیکھ رہے ہیں کہ نتیش کمار ہر ریاست میں چھوٹی علاقائی پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ ہماری سیاسی جماعت بہت چھوٹی ہے اور ہم اس لیے گئے تھے کہ ہمیں مدعو کیا گیا تھا اور ہم امید کر رہے ہیں اس اتحادکا حصہ ہوں گے، چاہے یہ صرف ایک اینٹ ہی کیوں نہ ہو … ہر ریاست میں علاقائی جماعتیں ہیں جن کے ساتھ کہیں نہ کہیں اختلافات ہیں۔ کانگریس – کیرالہ میں سی پی آئی (ایم)، تلنگانہ میں کے سی آر کی پارٹی۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے ساتھ کوئی شراکت نہیں ہوگی؟بہرحال اجمل کا راستہ بہت کٹھن ہے کانگریس کا رویہ بہت سخت ہے -اور اس کی رضامندی کے بغیر نتیش یا کوئی اور اجمل کی پارٹی کو اتحاد میں شامل نہیں کرسکتے-
0 Comments