Latest News

علومِ و فنون کے حاملِ بلند پائیہ عالم دین مولانا شرافت کے انتقال پر علاقے كا ماحول رنجیدہ، دینی مدارس میں ایصال ثواب کا اہتمام۔

کھتولی: عزیز الرحمن خاں.
معروف عالم دین مولانا شرافت علی کا مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا آپ کی نماز جنازہ دارالعلوم دیوبند سے تشریف لائے مولانا محمد ایوب نے ادا کرائی تدفین مقامی قبرستان موضع بھینسرہیہڑی میں عمل میں آئی۔ جانسٹھ کے مدرسہ فیض خالد، مدرسہ تعلیم القرآن ،مدرسہ طیبہ میں ایصال ثواب کیا گیا۔ مرحوم کے فرزند مولانا مفتی محمد اسجد نے بتایا کہ مرحوم والد محترم نے ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں بھینسرہیڑی میں حاصل کی
۔فارسی وعربی تعلیم کا آغاز مدرسہ جامع العلوم بسیڑہ میں ہوا۔اس کے بعد مدرسہ شمش العلوم ٹنڈہیڑہ میں داخلہ لیا اور شرح جامی تک کی تعلیم مولانا شبیر احمد شیخ التفسیر دارالعلوم دیوبند سے حاصل کرنے بعد مظاہر علوم سہارن پور میں داخلہ لیا اور دار جدید مظاہر علوم کی جامع مسجد میں امامت وخطابت کے فرائض انجام دیے۔اس دوران فقیہ النفس مفتی مظفر حسین سے برابراستفادہ کرتے بعد مفتی عبدالقیوم کے حکم پر دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا۔اور 1974 میں فارغ ہونے یوں تو آپ کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے چند مشہور شاگردوں میں مفکر قوم وملت۔فقیہ النفس آفتاب علم وفقہ مفتی ریاست علی ۔استاذ تفسیر وحدیث دارالعلوم دیوبند ومہتمم مدرسہ امدادالاسلام لنڈھورہ۔امام النحو والصرف مولانا حسین احمد ناظم تعلیمات دارالعلوم دیوبند۔وصدر جمعیت علماء صوبہء اتراکھنڈ مفتی محمد اکرام قاسمی مدنی۔مولانا عبدالواحد ناظم تعلیمات دارالعلوم اسعدیہ ایکڑ۔مولانا محمد یاسین مولانا محمد ارشاد ،ڈاکٹر مولانا خالد سابق چیئرمین جانسٹھ، حافظ ڈاکٹر محمد ساجد،ڈاکٹر عابد حسین چیئرمین جانسٹھ۔آپ مرحوم امیرالہند مولانا سید اسعد مدنی کے خلیفہ تھے بعد۔ازاں مفتی حبیب الرحمن خیر آبادی مفتئ اعظم دارالعلوم دیوبندکے دامن سے وابستہ ہوگئے۔ پسماندگان میں قاری محمد دلشاد اور مفتی محمد اسجد اور تین بیٹیاں ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر