سمراٹ مہر بھوج کو لیکر گوجر اور ٹھاکر سماج آمنے آگئے ہیں،جس کے سبب مغربی یوپی کے اضلاع کی حالات کشیدہ ہوگئے اور پیر کے روز سہارنپور میں دن بھر پولیس کے ساتھ اعلیٰ افسران بھی پسینہ بہاتے رہے لیکن گوجر سماج کی طرف سے بغیر اجازت نکالی گئی یاترا کو روکنے میں وہ پوری طرح ناکام رہے ،جس کے بعد ٹھاکر سماج بھی اس یاتر ا کی مخالفت میں سڑکوں پر اتر آیا ،جس کے سبب حالات انتہائی سنگین بن گئے اور افسران نے ضلع میں اگلے حکم تک انٹر نیٹ بند کرنے کاحکم جاری کیاہے۔گوجر اور ٹھاکر سماج کے اس تنازعہ نے پورے مغربی یوپی کوآج اپنی زد میں لے لیا اور سہارنپور کے ساتھ ساتھ مظفرنگر اور میرٹھ و دیگر اضلاع میں اس کا اثر نظر آیا ،جس کے سبب لوگوں کو بھی کافی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔وہیں سہارنپور میں انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باوجود گوجر پرتیہار سمراٹ مہر بھوج گورو یاترا کو پھند پوری سے نکالا گیا۔ نکوڑ علاقے کے گاو ¿ں پھند پوری میں صبح کے وقت گوجر برادری کے ہزاروں لوگ جمع ہوئے۔ وہاں سے انہوں نے پیدل گورو یاترا کا آغاز کیا۔ انتظامیہ نے یاترا پر مکمل پابندی عائد کر رکھی تھی۔ اس کے باوجود لوگوں نے یاترا شروع کی۔ یاترا کو روکنے کے لیے پولیس انتظامیہ نے نکوڑ کے علاقے میں بیریکیٹنگ وغیرہ لگا کر سیکورٹی کے انتظامات کیے لیکن گوجر برادری کے لوگوں نے پابندی کے باوجود یاترا نکالی۔پولیس انتظامیہ نے لوگوں کو یاترا میں شامل نہ ہونے دینے کی کوشش کی لیکن وہ نا کام رہی ،یاترا کے دوران سڑک پر زبردست بھیڑ کے سبب راہگیروں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا اور گاڑیوں میں بچے بزرگ اور خواتین گھنٹوں دھوپ میں کھڑے رہے۔گوجر اور راجپوت سماج میں کشیدگی کے پیش نظر ضلع میںاگلے حکم تک تمام انٹر نیٹ سہولیات کو بند کردیاگیا۔اتوار کے روز ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر دنیش چندر اور ایس ایس پی ڈاکٹر وپن تاڈا نے دونوں برادریوں کے لوگوں سے بات کرنے کے بعد واضح کیا تھا کہ کسی قسم کی یاترا نہیں نکالنے دی جائے گی۔ اس کی اجازت بھی دو دن پہلے منسوخ کر دی گئی تھی۔ ضلع میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے۔ ایسے میں کوئی نئی روایت شروع نہیں ہو گی۔ اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی تو کارروائی کی جائے گی،مگر پولیس انتظامیہ کا گوجر سماج پر کوئی اثر نظر نہیں آیا اور ہزاروں کی تعداد میں گوجر سماج کے لوگ یاترا کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے ،جس کے بعد پولیس انتظامیہ کے بھی ہاتھ پاو ¿ں پھول گئے۔ضلع میں دن بھر پولیس اور افسران پسینہ بہاتے رہے لیکن انتظامیہ کی تمام تیاریاں مکمل طورپر ناکام ثابت ہوئیں۔ اتنا ہی بلکہ سہارنپور کے ساتھ ساتھ ضلع کے متعدد مقامات پر اس یاترا اثر نظرآیا۔ اس سلسلہ میں ایس ایس پی ڈاکٹر وپن ٹاڈا نے کہا کہ نکوڑ، دیوبند، ناگل اور گاگلیہڑی کی سرحد سیل کردی اور مختلف تھانوں میں 15 کیس درج کیے گئے ہیں، جن میں 20 لوگوں کی شناخت کی گئی ہے جنہوں نے یاترا نکالی اور سوشل میڈیا پر اس کی مخالفت کی۔ مقدمات میں نامعلوم افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ اس کے بعد بھی شرپسندوں اور ماحول خراب کرنے والوں کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب مظفرنگر کے چرتھاول پر پولیس نے ناکہ بندی کی ہے، سہارنپور میں گوجر سماج کی ریلی کی مخالفت کے خدشے کے پیش نظر راجپوت برادری کے لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔وہیں پولیس گاڑیوں کی چیکنگ کررہی ہے ۔ادھر سہارنپور میں نکلنے والی یاترا میں شامل ہونے آرہے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اتل پردھان کو باغپت پولیس نے سسانہ میں ان کے حامیوں کے ساتھ روک دیا ،اس دوران وہ حامیوں کے ساتھ مارپیٹ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتل پردھان نے دھرنا شروع کردیا۔دوسری جانب سیکورٹی نظام کے پیش نظر سہارنپور میں گوجر اور راجپوت برادری کے درمیان کشیدگی کے باعث انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔ گجر اور راجپوت برادری کے سڑکوں پر احتجاج کے بعد ضلع انتظامیہ نے ضلع میں انٹرنیٹ سروس اور براڈ بینڈ سروس بند کر دی ہے۔ادھر یاترا کی مخالفت میں گھنٹہ گھر پر راجپوت سماج نے بھی یاترا شروع کردی ،جسے انتظامیہ سمجھا بھجاکر واپس کیا،اس دوران انہوں نے انتباہ دیاکہ اگر یاترا نکالنے والوں کے خلاف دس دن میں کارروائی نہ کی گئی تو وہ بھی کارروائی کرینگے۔
0 Comments