اللہ رب العزت قرآن پاک میں فرماتا ہے کل نفس ذٓائقۃ الموت ’’ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے ۔‘‘ اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ موت جہاں لکھی ہوتی ہے وہیں آتی ہے، اس کی مثال ارب پتی پاکستانی شہزادہ داؤد اور اس کے بیٹے سلمان داؤد کی موت کا وہ واقعہ ہے جو اِن دنوں ساری دنیا میں موضوع گفتگو بنا ہوا ہے۔ دونوں کی موت بیچ سمندر میں، وہ بھی سمندر کی گہرائی میں ہوئی ہے۔ شہزادہ سلمان ایک ارب پتی پاکستانی بزنس مین تھے ، یہ ’ داؤد ہرکولیس ‘ اور ’ اینگرو پاکستان ‘ کے مالک تھے، برطانیہ میں رہتے تھے ۔ عجب ماجرا ہے کہ اس دنیا میں کہیں پر انسان دو وقت کی روٹی کے لیے ہاتھ پیر مار رہا ہے اور کہیں دولت کی فروانی کے باعث نت نئے تجربات اور ایڈونچر کر رہا ہے! دونوں باپ بیٹے سمیت پانچ لوگ ’ ٹائٹنک ‘ کے ملبے کو دیکھنے کے لیے ایک آبدوز ’ ٹائٹن ‘ میں سمندر کے اندر دو میل گہرائی میں چلے گئے تھے ، نیچے جا کر ان کا زمینی رابطہ ختم ہو گیا ، اور یہ لاپتہ ہو گئے ، ان کو ڈھونڈنے کی کوشش گئی ، لیکن خبر آئی کہ سارے لوگ موت کی نیند سو گئے ہیں ۔ آبدوز میں 96 گھنٹے کی آکسیجن تھی ! گم شدہ آبدوز کے ہر مسافر نے سمندر کی تہہ میں جانے کے لیے 250000 ڈالر ادا کیا تھا ! یہ ایک مثال ہے انسانی سوچ کی وسعت اور نت نئے تجربات کے تجسسس کی کہ انسان ایک منفرد جاندار ہے ۔ ٹائٹینک کی باقیات دیکھنے جانے والی آبدوز میں لاپتہ ہونے والے پاکستان کے ارب پتی شہزادہ داؤد کی فیملی نے بحفاظت واپسی کے لیے لوگوں سے دعاؤں کی اپیل کی تھی ۔ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ زیرسمندر ’ ٹائٹنک ‘ جہازکی باقیات دیکھنے کی خواہش رکھنے والوں کو سمندر میں موت ہی کھینچ کر لے گئی ۔ شہزادہ داؤد کی عمر ۴۸ سال اوران کے بیٹے سلیمان داؤد کی عمر ۱۹ سال تھی ۔ شہزادہ داؤد برطانیہ میں ایس ای ٹی آئی انسٹی ٹیوٹ میں ٹرسٹی تھے ، انہوں نے 2003 میں اینگرو کارپوریشن کے بورڈ میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس وقت اس کے نائب چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے ۔ خیال رہے امریکا اور کینیڈین نیوی سمیت دیگر حکام آبدوز کو ڈھونڈنے میں مصروف رہے ۔ آبدوز کمپنی اوشین گیٹ نے جمعرات کی شب ’ ٹائی ٹینک ‘ کا ملبہ دیکھنے کیلئے جانے والی سب میرین ’ ٹائٹن ‘ میں سوار پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کی تھی ۔ پاکستان کے شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان کے لواحقین نے بھی اموات کی تصدیق کی ۔ داؤد خاندان نے دو بیانات جاری کیے جن میں سے ایک میں کہا گیا کہ اس سانحے نے لوگوں کا بہترین اور بھیانک کردار بے نقاب کیا ہے ۔ واضح رہے اوشین گیٹ کمپنی اس وقت 2023 کا اپنا پانچواں ٹائٹینک ’مشن‘ چلا رہی ہے ، اس کی ویب سائٹ کے مطابق مشن گزشتہ ہفتے شروع ہونا تھا اور جمعرات کو ختم ہونا تھا ۔ آبدوز سے ٹائی ٹینک کے ملبے کا سفر فی کس ڈھائی لاکھ ڈالرز کا ہوتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ ٹائٹن سب ‘ پھٹ کر تباہ ہوئی اور یہ واقعہ اس کے سمندر میں اترنے کے تقریباً پونے دو گھنٹے بعد پیش آیا ، یہ وہی وقت ہے جب اس کا رابطہ سطح سمندر پر موجود جہاز سے منقطع ہوا تھا ، اور امریکی بحریہ نے اپنے نگرانی کے نظام میں ایک دھماکے کی آواز ریکارڈ کی تھی ۔ امریکی بحریہ کے مطابق یہ معلومات فوری طور پر کوسٹ گارڈز کو فراہم کردی گئی تھیں ۔ امریکی کوسٹ گارڈز کے ریئر ایڈمل جان ماگر جو آبدوز کی تلاش میں پیش پیش ہیں نے جمعہ کے روز کہا کہ تحقیقات کار یہ معلوم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ٹائٹن کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا۔ ’مجھے معلوم ہے یہ واقعہ کیسے، کیوں اور کب پیش آیا جیسے بہت سے سوالات ہیں۔ ہم ان سوالات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کریں گے ، تحقیقات شروع ہے ۔‘ امریکی ریئر ایڈمرل نے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ واقعہ ہے جو سمندر کے دور دراز علاقے میں پیش آیا ۔ اس سے قبل جان ماگر نے کہا تھا کہ ٹائٹن میں سوار افراد کی لاشیں تلاش کرنا بہت مشکل ہے ۔ امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ 22 فٹ ’ ٹائٹن ‘ کے پانچ بڑے ٹکڑے پائے گئے ہیں ، جن میں جہاز کی دم کا کون اور پریشر ہل کے دو حصے شامل ہیں ۔ یہ ملبہ سمندر کی تہہ میں پڑے ٹائیٹینک جہاز سے 1600 فٹ دور ملا ہے ۔ ’ اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز ‘ نے ایک بیان میں کہا کہ ” یہ افراد حقیقی ایکسپلورر تھے جو مہم جوئی کا منفرد جذبہ رکھتے تھے ، اس افسوسناک وقت میں ہمارے دل ان پانچوں روحوں اور ان کے اہل خانہ کے ہر فرد کے ساتھ ہیں ۔“ واضح رہے کہ ’ ٹائٹینک ‘ اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا ، جو 1912 میں امریکی شہر نیو یارک جاتے ہوئے اپنے پہلے ہی سفر پر ایک برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا ، جس میں 2200 مسافروں اور عملے کے اراکین میں سے 1500 سے زیادہ ہلاک ہو گئے تھے ۔ جہاز کا ملبہ 1985 میں پہلی بار دریافت کیا گیا تھا ۔
0 Comments