مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ سرکاری اراضی پر ناجائز قبضوں کے خلاف کارروائی کے لئے ضلعی انتظامیہ جے سی بی، بلڈوزر اور پوکلن لے کر پہنچی تھی۔ بی کے یو لیڈر منگرام تیاگی سینکڑوں حامیوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے اور ہنگامہ شروع کر دیا۔ ضلع انتظامیہ اور پورقاضی پولیس نے بھارتیہ کسان یونین کے کارکنوں کو موقع سے بھگانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ ضلعی انتظامیہ کی بڑی کارروائی دیکھ کر پورقاضی کے علاقے میں سرکاری اراضی پر ناجائز تجاوزات کا قلع قمع ہو گیا۔ لینڈ مافیا دکان اور گھر چھوڑ کر نو گیارہ ہو گئے۔ واضح ہو کہ اتراکھنڈ کو جوڑنے والی نیشنل ہائی وے 334 پر محکمہ تعمیرات عامہ کی زمین ہے۔ الزام ہے کہ سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے رہائشی مکانات اور دکانیں تعمیر کی گئیں۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر ضلع انتظامیہ غیر قانونی قابضین کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ ایس ڈی ایم صدر پرمانند جھا نے بتایا کہ پورکاجی علاقے میں لکسر روڈ پر قومی شاہراہ 334 کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ محکمہ تعمیرات عامہ کی زمین پر کچھ لینڈ مافیا نے ناجائز قبضہ کر رکھا تھا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے زمین خالی کرنے کے لیے مسلسل وارننگ دی جارہی تھی۔ بار بار تنبیہ کے باوجود مافیا سرکاری اراضی خالی نہیں کر رہا۔ اسی لئے ضلعی انتظامیہ نے نیشنل ہائی وے پر قائم غیر قانونی تجاوزات کو بلڈوزر، جے سی بی اور پوکلن مشینوں سے مسمار کر دیا۔ کارروائی میں 68 دکانوں اور مکانات کو مسمار کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران بی کے یو کے کارکنوں نے سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ہلکی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شرپسندوں کو بھگا دیا ہے۔
0 Comments