نئی دہلی: وزیر اعظم کے ذریعہ یکساں سول کوڈ کی وکالت کیے جانے پر جمعیت علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ نے سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم لاء کمیشن کے عمل کو اثر انداز کرنے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بھوپال میں ریلی کے دوران کہا کہ ایک ہی خاندان کے الگ الگ اراکین کے لیے الگ الگ اصول نہیں ہو سکتے اور کوئی بھی ملک دو قانونوں کی بنیاد پر نہیں چل سکتانیز ہمارا آئین بھی یکساں حقوق کی بات کرتا ہے۔ وزیر اعظم کے اس بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مولانا نیاز احد فاروقی نے کہا کہ جبکہ لا کمیشن نے لوگوں سے رائے لینے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی دوران پی ایم کی جانب سے اس طرح کا بیان ان کے عہدہ اور ان کی ذمہداری کے خلاف ہے۔ قانونی اور اخلاقی طور پر بھی یہ درست نہیں ہے۔ لاء کمیشن سے عمل کو انھوں نے غلط طریقہ سے اثر انداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔ دوسری بات یہ کہ انھوں نے اس میں صرف مسلمانوں کا ذکر کیا حالانکہ سول کوڈ کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے۔ بلکہ سبھی مذاہب کے لوگوں کا معاملہ ہے۔ اسے صرف مسلمانوں پر تھوپنا، مسلمانوں کو نشانہ بناتا یہ وزیر اعظم کے لیے کسی طریقہ سے مناسب نہیں ہے۔ یہ مسلمانوں کے خلاف پہلے سے چل رہی مہم کو مزید ہوا دینے کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ اترا کھنڈ اور ہماچل کے بارے میں ان کو کسی ایک فیملی کا خیال نہیں آیا۔ وہاں سے مسلمانوں کو نکال رہے ہیں، ان کے گھروں کو بلڈوزر سے گرایا جارہا ہے۔ ہماچل سے مسلمانوں کو جانے کے لیے ۳۰ دن دیے گئے اور لاء کمیشن نے بھی 30 دن کا وقت دیا ہے۔ جب ہم اسے ملا کر دیکھتے ہیں تو ایک تصویر بنتی ہے، وہ تصویر ایک گھر اور خاندان کی ہے یہ سوچنے والی بات ہے۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم بتائیں کہ کون سا مذہب ہے جو سول کوڈ کی حمایت کرتا ہے، کیا سول کوڈ کے لیے ہندو تیار ہیں، کیا اب تک کوئی ہنڈ سامنے آیا اور اگر مسلمان تیار ہیں تو مسلمان سامنے آئیں۔ میں پوچھتا ہوں کہ کیا سکھ تیار ہیں، کیا جین تیار ہیں، وزیر اعظم تو لوگوں کو اکسا رہے ہیں اور بھڑکا رہے ہیں تا ہم مسلمانوں کو نشانہ بنا کر سب کو بہکانے اور گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سمیر چودھری۔
0 Comments