کے نیازو پورہ کی ستارہ مسجد میں مظفر نگر ضلع۔ جمعیتہ علماء ہند کے ریاستی سیکریٹری نے جمعیۃ کے کارکنان اور عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ میٹنگ کے بعد سود کے خلاف مہم شروع کی ہے میٹنگ میں طے پایا کہ 3 ماہ تک شہر و اطراف میں تحریک چلا کر محلہ در محلہ مستورات کے اجتماعات مکمل پردے کے اہتمام کے ساتھ کئے جائیں گے اور عوام بالخصوص خواتین کو اس سودی نظام کے تئیں بیدار کیا جائے گا، جس کے تحت آج 16 جون کو محلہ نیازو پورہ میں خواتین کے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جسمیں قاری ذاکر حسین سکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اترپردیش میں مختلف ریاستوں سے آکر کچھ سرگرم گروپس جوکہ غریب بستیوں کی خواتین کو ٹارگیٹ بناکر غریب خواتین کو سود پر قرض دے کر ان کو پریشان کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ذہنی اور جسمانی طور سے غریب خواتین ِ کو ہراساں کیا جا رہا ہے ،
جمعیۃ علماء کے ذریعے اس کے خلاف مہم شروع
کی گئی ہے اس مہم سے متعلق قاری ذاکر حسین قاسمی نے بتایا کہ قریب 10 سال سے مغربی اترپردیش میں ایسے گروپ ایکٹیو ہیں جو خاص طور سے خواتین کو ٹارگیٹ کرکے ان کو رقم دیتے ہیں قسطوں کے نام پر، اور پھر ان کا بھی ایک گروپ بناتے ہیں جسمیں کسی ایک خاتون کو گروپ لیڈر بناتے ہیں جو محلہ کی عورتوں کو سودی نظام سے جوڑنے کے لئے آمادہ کرتی ہے، سب اول تو یہ کہ اگر کوئی اس طرح کا کام کر رہا ہے تو اس کا ڈیٹا ضلع انتظامیہ اور پولیس کے پاس ہونا چاہیے
دوسری ریاستوں ،جیسے مہاراشٹرا، بنگال، کیرالا، سے آکر مختلف گروپس تقریبا 10 سال سے ایکٹیو ہیں یہ لوگ بڑی تعداد میں گاؤں اور شہروں میں جا کر صرف عورتوں کو دس دس پندرہ پندرہ ہزار کی رقم قسطوں میں دیتے ہیں اور وصولی کے نام پر ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے ہماری آواز خواتین کے استحصال کے خلاف ہے سود کی آڑ میں غریب بے سہارا عورتوں کا ذہنی و جسمانی طور پر استحصال کیا جا رہا ہے ،
مظفرنگر جمعیتہ اس کی تحقیقات کر رہی ہے،حالانکہ یہ ذمہ داری انتظامیہ اور حکومت کی ہے کہ ایسے سرگرم گینگ کا پتہ لگائے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کی خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کاغذی طور پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر کام کرے خاص طور سے جو غریب طبقہ ہے اس کی غربت کے ازالہ کے لئے آپ کے پاس کیا پلان ہیں اس پر کام کریں اور ضلع انتظامیہ ایسے گروپ جو دوسری ریاستوں سے آکر یہاں پر ایکٹیو ہیں ان کا ڈیٹا کلیکٹ کرے، سود پر رقم دینے کے لئے بینک ہیں یہ پرائیویٹ بینک کی طرز پر صرف عورتوں کو ہی قرض دیتے ہیں اس لیے ضلع انتظامیہ اور حکومت کی ہے کہ ایسے ایکٹیو گینگ کا پتہ لگائے۔ انہو ںنے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کاغذی طور پر نہیں بلکہ زمینی سطح پر کام کرے، خاص طور سے جو غریب طبقہ ہے اس کی غربت کو دور کرنے کے لئے آپ کے پاس کیا پلان ہیں اس پر کام کریں اور ضلع انتظامیہ ایسے گروپ جو دوسری ریاستوں سے آکر یہاں پر سرگرم ہیں ان کی تفصیل جمع کریں۔ انہو ںنے کہا کہ سود پر رقم دینے کے لئے بینک موجود ہیں ،یہ پرائیویٹ بینک کی طرز پر صرف عورتوں کو ہی قرض دیتے ہیں اس لیے ضلع انتظامیہ اور حکومت اس پر غور کرے، ایسے گروپوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اس موقع پر حافظ محمد اکرام، قاری عبد الجبار، مفتی عبد القیوم، بھائی محمد طاہر، حاجی وسیم عالم، محمد نبی حسن،محمد ساجد وغیرہ شریک رہے۔
0 Comments