آگرہ: مسجد نہر والی میں خطبہ جمعہ کے دوران الحاج محمد اقبال نے کہا کہ آج ہم اس بات پر غور کریں گے کہ جس دُنیا میں ہم زندگی گذار رہے ہیں اس میں قدم قدم پر مُشکلیں، پریشانیاں، دشواریاں، مصیبتیں، الجھنیں، سازشیں وغیرہ وغیرہ آتی رہتی ہیں، اس میں آپ کچھ اور بھی شامل کرسکتے ہیں یہ تمام چیزیں ہم کو اکثر جھیلنی پڑتی ہیں اور انسان ہونے کی وجہ سے ہم اس سے “ ٹینشن” میں آجاتے ہیں اور ایک طرح سے یہ زندگی کی حقیقت بھی ہے، اس سوال کا کیا حل ہے کیا ہم ان سب کے خلاف کوئی احتجاج کریں یا ان سے لڑنا شروع کردیں جس سے اور نقصان میں اضافہ ہی ہوگا، انسانی سماج کے اعتبار سے اس کا صرف ایک حل ہے کہ کسی بھی طرح ہم ان تمام چیزوں کو اپنے لیے “مواقع میں بدلنے کی کوشش کریں “ قرآن کی ایک آیت سے یہ اصول سمجھنا پڑے گا سورہ آل عمران آیت نمبر ۱۲۰ میں اللہ نے اس کو اس طرح بتادیا ہے “ اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو دوسروں کی سازش تم کو کچھ بھی نقصان نہ پہنچائے گی “ صبر ایک بہت بڑی طاقت ہے کاش ہم اس کو جان لیں ، اللہ نے بتادیا کہ اگر تم نے یہ کام کیا تو کسی کی بھی سازش تمہارا کچھ بھی نہ کرسکے گی، یہ اللہ کا قانون ہے ہم کو اسی پر دھیان دینا ہے، اس زندگی میں جس طرح یہ تکلیفیں ہیں اسی طرح ہمارے لیے “ مواقع “ بھی ہیں۔ ایسی حالت میں دانش مندی کا طریقہ اسلام کے مطابق یہ ہے کہ تمام مسائل کو نظر انداز کرکے مواقع کو استعمال کیا جائے، مسائل سے الجھنا صرف وقت کو برباد کرنا ہے، حل تو وہ ہی ہے جو اللہ نے قرآن میں بتا دیا، اب یہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ مسائل سے الجھ کر وقت کو ضائع کریں یا صبر کرکے مواقع کو استعمال کریں، مسائل کو مواقع میں کیسے تبدیل کیا جا سکتا ہے اس اصول کو قرآن نے بتا دیا، دانش مند وہ ہی ہے جو قرآن کے اصول کو اپنائے۔۔ اللہ ہم سب کو قرآن والا بنادے آمین۔
0 Comments