احمدآباد: ریاست گجرات کے سورت میں موجود ایک سرکاری گارڈن میں نماز پڑھنے کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہندو تنظیموں نے ہنومان چالیسا پڑھ کر سورت گارڈن میں گنگا جل چھڑکا۔ دراصل سورت شہر کی ڈنڈولی علاقے میں واقع ایک سرکاری پارک میں مسلم برادری کے دو افراد کی شام کو نماز ادا کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہندو تنظیموں کے کارکن مشتعل ہو گئے اور اگلے دن رات میں وہ خود باغ پہنچے اور اجتماعی طور پر ہنومان چالیسہ پڑھا، جس میں ہندو تنظیموں کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود رہیں۔ یہی نہیں جس جگہ نماز ادا کی گئی، اسے پاک کرنے کے لیے گنگا جل کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا۔اس تعلق سے ہندو تنظیموں کے کارکنان نے بتایا کہ سورت میونسپل کارپوریشن کا باغ چھٹھ سروور گارڈن کے نام سے مشہور ہے، جہاں چھٹھ کے تہوار پر بڑی پوجا بھی ہوتی ہے۔ اس پارک کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں مسلم کمیونٹیز کے دو لوگوں کو شام کی نماز ادا کرتے ہوئے اور کچھ بچوں کو اردگرد کھیلتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔وہیں بجرنگ سینا کے لمبائیت ضلع کے منتری پریم کاش ترپاٹھی نے بتایا کہ 16 جون جمعہ کو دو لوگوں نے یہاں پر نماز ادا کی جہاں ہم کھڑے ہیں اس کے بعد ہماری پوری بجرنگ سینا کی ٹیم یہاں آئی اور ایک سو آٹھ لوگوں کی ٹیم بنا کر ہم نے پانچ بار ہنومان چالیسہ پڑھ کر گنگا جل کا چھڑکاؤ کیا۔ اس کے ساتھ ہی کچھ انتشار پسند عناصر جو یہاں ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ بیٹھے ہیں، جو اسکول جاتی ہیں۔ میں والدین سے درخواست کرنا چاہوں گا کہ آپ اس بات پر نظر رکھیں کہ آپ کا بچہ کہاں جا رہا ہے اسکول جاتا ہے یا کہیں اور جا رہا ہے۔واضح رہے کہ حال ہی میں چھٹھ سروور گارڈن کے احاطے میں ایک ہندو نابالغ لڑکی کے ساتھ بجرنگ سینا کے ہاتھوں پکڑے گئے چار مسلمانوں کو پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ پولیس نے ان کے خلاف پوسکو کا مقدمہ درج کیا ہے۔ سورت سٹی پولیس کے ایس سی پی پی جے ٹی سنارا نے بتایا کہ ایک ہندو لڑکی گارڈن میں بیٹھی تھی جب چار مسلمان لڑکے اس کے پاس آئے جن میں سے دو نابالغ تھے، انہوں نے لڑکی سے بدتمیزی کی۔ پولیس نے لڑکوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے چاروں کو گرفتار کرلیا۔
0 Comments