Latest News

سویڈن: عید الاضحی کے موقع پر مسجد کے باہر ملعون شخص نے قرآن کریم کو نذر آتش کیا، دنیا بھر میں شدید غم و غُصہ، عراق میں سویڈش سفارتخانہ پر لگے سویڈن کے قومی نشان کو توڑ پھینکا

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر کھڑے ہوکر ایک ملعون شخص نے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کریم کو نذر آتش کیا۔ اس احتجاج میں کل چار افراد شریک تھے۔ یہ واقعہ 28 جون بدھ کے روز اس وقت رونما ہوا، جب مسلمانوں نے عید الاضحیٰ کے اپنے تہوار کو منانے کا آغاز کیا تھا۔
سویڈن کے سرکاری نشریاتی ادارے ایس وی ٹی نے اطلاع دی کہ جس ملعون دریدہ دہن شخص نے قرآن کو نذر آتش کرنے کی اجازت طلب کی تھی، وہ 30 سالہ ایک عراقی مہاجر ہے، جو قرآن پر پابندی چاہتاہے
ملک کے سرکاری میڈيا کے مطابق اس عراقی مہاجر نے نے پہلے قرآن کے کچھ صفحات پھاڑ کر اپنے جوتے صاف کیے اور پھر بعض صفحات کو آگ لگا دی۔ بعد ازاں پولیس نے قرآن کی جلد کو آگ لگانے والے شخص پر ایک نسلی اور قومی گروپ کے خلاف اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے رپورٹ درج کر لی ہے۔
اس منظر کو دیکھنے کے لیے تقریباً 200 افراد وہاں جمع ہوئے، جن میں سے کچھ اس کی مخالفت کرنے والے مظاہرین بھی تھے۔ اس موقع پر ایک شخص کو پتھراؤ کرنے کی کوشش کے الزام میں حراست میں بھی لیا گیا۔ سویڈن میں شاذ و نادر ہی مظاہروں پر پابندی عائد کی جاتی ہے، چاہے مظاہرے دوسرے ممالک میں اشتعال انگیزی کا سبب ہی کیوں نہ بن جائیں۔

ترکی کا رد عمل :ترکی نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی مخالفت کرتا رہا ہے اور قرآن  کے ایک نسخے کو جلانے کے اس واقعے کے بعد اسٹاک ہوم کی نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔  سویڈن میں چند ماہ قبل بھی قرآن جلانے کا ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا اور اس وقت ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ردعمل میں  کہا تھا کہ سویڈن کو اتحاد میں شامل ہی نہیں ہونا چاہیے۔ ترکی کے علاوہ سعودی عرب سمیت کئی مسلم ممالک نے اس شیطانی عمل پر سخت اعتراض کیا ہے اتنا ہی نہیں مسلم ممالک کی تنظیم او ائی سی نے بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

سویڈن میں ایک اسلام دشمن شخص کے ذریعہ ٹھیک عیدالاضحیٰ کے دن قرآن پاک نذرِ آتش کیے جانے کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ مسلم ممالک سمیت دنیا کے کئی اہم ممالک نے قرآن پاک جلائے جانے کے واقعہ پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ حیرت انگیز یہ ہے کہ قرآن نذر آتش کرنے کی اجازت سویڈش افسران کے ذریعہ دی گئی۔ اب عراق نے شرپسندوں کو قرآن جلانے کی اجازت دینے کے لیے سویڈش افسران کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ بغداد میں وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’یہ حادثات دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبا ت کو مشتعل کرتے ہیں اور ان کے لیے خطرناک اکساوے کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے بااثر شیعہ مولوی مقتدی الصدر نے سویڈش سفیر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بغداد میں موجود سویڈش سفارتخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ سویڈن اسلام کے تئیں دشمنانہ روش اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس درمیان ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں بغداد واقع سویڈش سفارتخانہ پر لگے سویڈن کے قومی علامتی نشان کو مسلمانوں نے توڑ کر پھینک دیا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

سویڈن میں قرآن کی بے حرمی کرنے والے شخص کا نام سلوان مومیکا ہے اور اس نے لعنتی عمل کے لیے نہ صرف عیدالاضحیٰ کا دن منتخب کیا، بلکہ یہ عمل ایک مسجد کے باہر انجام دیا۔ اس کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، افغانستان، ترکی، ایران اور مراقش سمیت سبھی مسلم ممالک میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مراقش نے تو واقعہ پر احتجاج ظاہر کرتے ہوئے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے سویڈن سے واپس بلا لیا ہے۔ ایران نے بھی قرآن نذرِ آتش کیے جانے کو اشتعال انگیز اور ناقابل قبول بتایا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ’’اسلامک ریپبلک آف ایران کی حکومت اور لوگ اس طرح کی بے عزتی کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سویڈش حکومت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ پاکیزہ کتابوں کی بے حرمتی کے دہراؤ کو روکتے ہوئے اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔‘‘

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر