شارجہ: دہلی میں مقیم سرزمین علم و ادب دیوبند سے تعلق رکھنے والی اردو کی ممتاز افسانہ نگار محترمہ رخشندہ روحی مہدی کے اعزاز میں ایک ادبی اجلاس، شارجہ متحدہ عرب امارات کے ایک ریستوراں میں منعقد ہوا۔ جس میں متحدہ عرب امارات کی سب سے سینئر ادبی شخصیت جناب رفعت علوی مہمان خاص تھے۔
شاداب الفت نے مہمان کا تعارف کرایا۔ بعد ازاں رخشندہ روحی مہدی نے اپنا افسانہ" ہیپی مدرز ڈے " پڑھا۔ جس پر حاضرین اجلاس نے گفتگو کی۔ اطلاعا عرض ہے کہ کسوٹی جدید میں رخشندہ روحی مہدی کے دو افسانے شائع ہوئے تھے۔ ایک نسائ ادب نمبر میں اور دوسرا ایک اور شمارے میں۔ وہ کسوٹی جدید کی قاری رہی ہیں۔
اس دوران رفعت علوی اور افضل خان مدیر کسوٹی جدید کے ہاتھوں محترمہ رخشندہ روحی مہدی کی خدمت میں کسوٹی جدید کی روایت کے مطابق میمنٹو پیش کیا گیا۔
اجلاس کے ابتدائ حصہ میں موسیٰ ملیح آبادی اور ترنم احمد نے "میں نے جب وادئ غربت میں قدم رکھا تھا"۔کے زیر عنوان مضامین کے سلسلہ کے تحت اپنے مضامین پڑھے۔ مضمون نگاروں نے امارات میں اپنے ابتدائ ایام کے دلچسپ تجربات، احساسات، مشاہدات اور تاثرات پیش کئے۔
بعد ازاں تھئیٹر کے معروف اداکار وہدایت کار منہاج خاں نے ابن انشاء کی نظم ایک 'کنوارے کا قصہ' اپنے خاص ڈرامائ انداز میں پیش کی۔
جواں سال شاعرمعید مرزا نے اپنی غزل پڑھ کر حاضرین کو دعوت دی کہ اس پر تنقید وتبصرہ کریں۔ اس ماہ کے شرکاء کے نام: ترنم احمد، میگی اسنانی، عماد الملک، رفعت علوی، فرزانہ منصور، ثروت زہرا زیدی، ڈاکٹر اصغر کمال، منہاج خاں، سرفراز دیرکی، یوسف ابولخیر، موسیٰ ملیح ابادی، افضل خان، سید اعجاز شاہین، نیر سروش، اندو، مسعود نقوی، شاداب الفت، تقدیس نقوی، نصر نعیم، شبیر منور، اسامہ احمد، جاوید احمد، راشد حسن، ذیشان احمد، پرویز احمد، شیخ زبیر وغیرہ، نیر سروش کے شکریہ پر اجلاس ختم ہوا۔
سمیر چودھری۔
0 Comments