Latest News

بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کا ہوگا مشترکہ امیدوار، پٹنہ میں حزب اختلاف کی ۱۵ پارٹیوں کے ۲۷ چوٹی کے رہنمائوں کی شرکت، فرقہ پرستوں کو شکست دینے کی حکمت عملی پر غوروخوض، اگلا اجلاس شملہ میں منعقد ہوگا۔

 پٹنہ: بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں نتیش کمار کی دعوت پر ملک کی ۱۵ سیاسی جماعتوں کے ۲۷ چوٹی کے لیڈروں نے جمع ہوکر ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی اور فرقہ پرستوں کے خلاف بگل بجادیا ۔ یوں تو میٹنگ میں بہت سے مسائلوں اور معاملات پر تبادلہ خیال کیاگیا لیکن بنیادی نکتہ یہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی کے خلاف مشترکہ امیدوار کھڑا کیاجائے ، اپوزیشن رہنمائوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے حق میں پڑنے والے ووٹوں سے دو گنی تعداد بی جے پی کے خلاف پڑنے والے ووٹوں کی ہوتی ہے اگر اس تقسیم کو روک دیاجائے تو بی جے پی کو شکست دی جاسکتی ہے۔ بتادیں کہ پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کی جنرل میٹنگ میں شرکت کرنے والے لیڈروں کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اب اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ اگلا اجلاس ۱۲  جولائی کو ہوگا جس میں اتحاد کے حوالے سے حتمی فیصلہ ہوگا۔جمعہ کو پٹنہ میں ۱۵ اپوزیشن جماعتوں کی یکجہتی میٹنگ ممتا بنرجی، اروند کیجریوال، بھگونت مان، ایم کے اسٹالن سمیت چھ ریاستوں کے وزیراعلیٰ اور اکھلیش یادو، ادھو ٹھاکرے، محبوبہ مفتی سمیت پانچ ریاستوں کے سابق وزیراعلیٰ نے حصہ لیا۔ اس میٹنگ میں راہل گاندھی اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے ، شرد پوار، سپریہ سولے، آدتیہ ٹھاکرے، لالو پرساد ، اکھلیش سنگھ یادو ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، ٹی آر بالو ، دیپانکر بھٹاچاریہ،تیجسوی یادو، ابھیشیک بنر جی ،ڈیرک اوبرائن ، کے سی وینوگوپال ، منوج جھا ، فرحاد حکیم ، پرفل پٹیل ، راگھو چڈھا، سنجے سنگھ ، سنجے راوت ، راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ ، سنجے جھا ، سیتارام یچوری اور ڈی راجہ شامل ہوتھے۔ میٹنگ میں ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات اور نریندر مودی اور بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانے سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے بعد تمام رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ اس میں سبھی لیڈروں نے کہا کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کو لے کر معاہدہ ہوا ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب نے مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ ہونے والے اجلاس میں اسے حتمی شکل دی جائے گی۔ دوسری میٹنگ میں سیٹوں کی تقسیم پر بات کی جائے گی۔ آئندہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کون کہاں سے لڑے گا۔ جو لوگ حکمرانی میں ہیں وہ ملک کے مفاد میں کام نہیں کر رہے۔ یہ سب تاریخ بدل رہے ہیں۔اس موقع پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ہم ۱۲ جولائی کو شملہ میں دوبارہ میٹنگ کر رہے ہیں، جس میں ہم ایک مشترکہ ایجنڈا تیار کریں گے۔ ہمیں ہر ریاست میں مختلف طریقے سے کام کرنا ہوگا۔ دوسری جانب راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت کی بنیاد پر حملہ کر رہے ہیں۔ یہ نظریات کی لڑائی ہے اور ہم ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم مل کر کام کریں گے اور اپنے مشترکہ نظریے کا دفاع کریں گے۔ یہ اپوزیشن اتحاد کا عمل ہے جو آگے بڑھے گا۔بہار کی راجدھانی پٹنہ میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کی رہائش گاہ پر اپوزیشن لیڈروں کی میٹنگ تقریباً ۴  گھنٹے تک چلی اس میٹنگ میں ۱۵ جماعتوں کے رہنما شریک تھے۔ میٹنگ میں نتیش کمار کو کنوینر بنانے پر بحث ہوئی، لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ساتھ ہی مرکز کے آرڈیننس، سیٹ تقسیم اور مشترکہ پروگرام پر بات ہوئی۔ اب آئندہ میٹنگ شملہ میں ہوگی۔میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ بہار نتیش کمار نے کہاکہ ’’آج کئی پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی ۔ سب نے اپنی بات رکھی۔ اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ ایک ساتھ چلنے اور انتخاب لڑنے پر اتفاق ہوا۔ اگلی میٹنگ چند روز بعد ہوگی جس میں مزید صورتحال اور سمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کانگریس اس میٹنگ کا اہتمام کرے گی‘‘۔لالو پرساد یادو نے کہاکہ ’’ہم پوری طرح سے فٹ ہوگئے ہیںاور پوری طرح سے نریند رمودی کو فٹ کر دیں گے۔ سبھی لوگوں نے کھل کر بات کی۔ یہاں طے ہوگیا کہ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ مزید حکمت عملی شملہ میں طے کی جائے گی۔ ہمیں متحد ہو کر لڑنا ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ آپ لوگ متحد نہیں ہیں ، اسی لیے بی جے پی والے جیت جاتے ہیں۔ نریندر مودی امریکہ میں چندن کی لکڑی بانٹ رہے ہیں‘‘۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے کہاکہ ’’ہم سب ملے۔ مل کر الیکشن لڑنے کا مشترکہ ایجنڈا تیار کرنے پر بات چیت ہوئی ہے۔ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی۔ 12 جولائی یا کسی اور دن میٹنگ ہوگی، آئندہ چند روز میں یہ طے کرلیں گے۔ ہر ریاست میں الگ ۔ الگ طریقے سے چلنا ہوگا۔ ہر ریاست میں ایک حکمت عملی کام نہیں کرے گی۔ ہمیں 2024 کی جنگ متحد ہو کر لڑنی ہے۔ ہم ضرور کامیاب ہوں گے‘‘۔راہل گاندھی نے کہا کہ ’’نتیش کمار نے آج ہمیں دوپہر کے کھانے میں بہار کی تمام چیزیں کھلائیں۔ لٹی چوکھا ، گلاب جامن میں نے سب کچھ کھا یا۔ راہل نے مزید کہا کہ یہ نظریات کی لڑائی ہے۔ ہم سب ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ اختلافات ہوں گے لیکن مل کر کام کریں گے اور نظریے کا تحفظ کریں گے۔ آئندہ چند روز میں دوبارہ میٹنگ ہوگی اور آئندہ کی حکمت عملی پر بات کریں گے‘‘۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’میٹنگ میں خوب بحث ہوئی۔پٹنہ میں میٹنگ میں نے نتیش کمار سے بولی تھی۔ یہاں میٹنگ ہونے سے عوامی تحریک کی شروعات ہوتی ہے ۔ پٹنہ سے شروع ہوا ہے ، تین مسائل پر بات ہوئی۔ ہم متحد ہیں۔ ہم مل کر لڑیں گے۔ اگلی میٹنگ شملہ میں ہوگی‘‘۔ممتا نے مزید کہا کہ’’ بی جے پی کی آمرانہ حکومت نے ہماری منتخب حکومت کو الگ تھلگ کر دیا ہے ۔ وہ لوگ جو چاہیں کرتے ہیں۔ کچھ بولتے ہیں تو سی بی آئی ، ای ڈی کو پیچھے لگا دیتے ہیں ۔ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔ لیکن یہ لوگ بے روزگاری کی بات نہیں کرتے ، عام لوگوں کی فکر نہیں کرتے ، دلتوں کی بات نہیں کرتے۔ بی جے پی حکومت جو بھی آمریت لائے گی ہم اس کے خلاف لڑیں گے۔ بھلے ہی ہمارا خون بہہ جائے لیکن عوام کی حفاظت کریں گے۔ بی جے پی تاریخ بدلنا چاہتی ہے۔ لیکن ہم لوگ بہار کی سرزمین سے تاریخ بدل دیں گے‘‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’ملک کے اندر کیا ہو رہا ہے۔ جموں و کشمیر اس کی ایک مثال ہے۔ آج جب ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک کے اندر لوگوں کے ساتھ کیسا سلوک ہو رہا ہے ، اسی لیے آج ہم سب یہاں جمع ہوئے ہیں۔ ہماری کوشش رہے گی کہ گاندھی کے ملک کو گوڈسے کا ملک نہیں بننے دیا جائے گا‘‘۔ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’تمام اہم رہنما یہاں موجود ہیں۔ فطری بات ہے کہ ہمارے نظریات مختلف ہیں لیکن ملک ایک ہے۔ اسی لیے آج ہم یہاں جمع ہیں۔ جو ملک کی جمہوریت پر حملہ کرے گا ہم لوگ مل کر اس کا مقابلہ کریں گے ۔ ملک میں آمریت لانے والوں کی ہم لوگ مخالفت کریں گے‘‘ ۔عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہمارا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں ہے۔ یہ اقتدار کی لڑائی نہیں ہے،یہ ملک کو بچانے کی لڑائی ہے۔ ہم لوگ اس ملک کو تباہی سے بچانے ، جمہوریت کو حقیقی معنوں میں زندہ کرنے کے لیے ملے ہیں ۔ بہت اچھا لگا ، کل وزیراعظم امریکہ میں جمہوریت کی بات کر رہے تھے۔ لیکن کشمیر میں یہ جمہوریت کیوں نہیں؟ ایسی میٹنگ ہونی چاہیے۔ چار ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں۔ یہ الیکشن کی تیاری کا پہلا قدم ہے۔ مستقبل میں بھی اچھے فیصلے ہوں گے‘‘۔سیتارام یچوری نے کہا کہ’’ ہم سب کو مل کر ملک کی حفاظت کرنی ہے۔ آئین کے ستونوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ اسے بچانا ہے۔ اس لیے ہم سب جمع ہوئے ہیں۔ آگے کئی ساری تحریکیں ہوگی۔ مہنگائی ، بے روزگاری ہر چیز پر بات ہوگی۔ ریاستوں میں انتخابی تال میل پر بھی بات ہوگی ، تاکہ بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے‘‘۔بتادیں کہ کیجری وال نے آرڈیننس معاملے پر اڑے رہ کر مشترکہ کانفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔ ادھر میٹنگ کی کامیابی سے حکمراں ٹولے میں بوکھلاہٹ کی کیفیت ہے اور اس کے خلاف بڑے بڑے وزراء اور لیڈران اول فول بیان بازیاں کررہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر