واشنگٹن: جس وقت وزیر اعظم مودی وہائٹ ہائوس میں جوبائیڈن سے ملاقات اور پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اسی دوران وہائٹ ہائوس کے باہر بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوکر نعرے لگا رہے تھے اور احتجاج کررہے تھے۔ اس دوران مظاہرین کہہ رہے تھے کہ بائیڈن مودی سے کہیں کہ سنجیو بھٹ کو رہا کرو اور عمر خالد کو رہا کرو۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں مختلف احتجاجی پلے کارڈ لیے ہوئے تھے اور کچھ جوبائیڈن اور مودی کا ماسک لگائے ہوئے تھے۔ دریں اثناء وزیر اعظم اور امریکی صدر جوبائیڈن کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وال اسٹریٹ جرنل کی خاتون صحافی سبرینا صدیقی نے سوال کیا کہ ’’ہندوستان انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے، ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، لیکن وہاں پر مذہب کے نام پر اقلیتوں کے ساتھ بھید بھائو کیاجارہا ہے، آپ اور آپ کی حکومت اپنے ملک میں اس صورت حال کی بہتری کےلیے کیا اقدامات کریںگے؟ اس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہاکہ ہندوستان میں کسی کے ساتھ بھید بھائو نہیں ہورہا ہے، ہندوستان کے ڈی این اے میں جمہوریت ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ خاتون صحافی کے سوال کے بعد وزیر اعظم نے پانی پیا۔ ٹوئٹر پرصحافی صدف آفرین نے ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’نو سال کے بعد ایک پریس کانفرنس ۔ ایک ہی سوال نے پانی پینے پر مجبور کردیا ہمارے وزیر اعظم کو‘‘۔ دریں اثناء امریکہ کے سابق صدر باراک حسین اوبامہ نے ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے بڑا بیان دیا۔ براک اوباما نے جمعرات کو سی این این نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر جو بائیڈن کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کی سلامتی کا مسئلہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو اس مسئلہ پر وزیر اعظم مودی کے ساتھ بات چیت کرتا، جنہیں میں اچھی طرح جانتا ہوں اور میں دلیل دیتا کہ اگر آپ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ نہیں کرتے تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ بھارت تنہا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ جب بڑے اندرونی جھگڑے ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہندوؤں کے مفادات کے خلاف ہوگا۔ میرے خیال میں ان چیزوں کے بارے میں ایمانداری سے بات کرنے کے قابل ہونا ضروری ہے۔اوبامہ کے بیان کا ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس رہنما سپریہ شرینے نے پی ایم مودی پر نشانہ لگایا۔ انہوں نے لکھا کہ پی ایم مودی کے دوست براک اوباما کے پاس ان کے لیے ایک پیغام ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ بھی مودی کے خلاف بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں؟ کم از کم مودی بھکت تو یہی الزام لگائیں گے۔اوبامہ کے بیان پر آسام کےو زیراعلیٰ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہندوستان میں بھی بہت سے بارک حسین اوبامہ ہیں ہماری پولس ان سے اچھی طرح نپٹ رہی ہے۔ آرجے صائمہ نے اسے فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی ٹوئٹ قرار دیتے ہوئے اسے شیئر کیا ہے۔ روہنی سنگھ نے ہیمنت سرما کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کیا آسام پولس کی اتنی ہمت ہے کہ وہ واشنگٹن جاکر اس بیان پر اوبامہ کو گرفتار کریں گی؟۔
0 Comments