دیوبند: سمیر چودھری۔
ماہر تعلیم اور عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ یکم جولائی سے تعلیمی اداروں میں داخلوں کا دوسرا دور شروع ہوجائے گا ، اس لئے قبل از وقت تعلیمی بیداری کے لئے جدوجہد کرنا ضروری ہے۔ اپنے ایک بیان کے دوران ڈاکٹر نواز نے کہا کہ اس وقت ہر شہری اور ہوشمند انسان کا اخلاقی، سماجی اور دینی فریضہ ہے کہ وہ اپنے گردونواح میں اس بات کا جائزہ لے کہ کن گھروں سے بچے اسکول نہیں جاپارہے ہیں اوران کے اسباب وعلل کا پتہ لگاکر جہالت کا سد باب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرہ میں تعلیم کا حصول ترجیحات میں نہیں ہے۔ ہم دنیا دکھاوے کے لئے شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر دل کھول کر خرچ کرتے ہیں لیکن جب تعلیم کا مسئلہ آتاہے تو مالی پسماندگی کو عنوان بنادیا جاتاہے، لیکن پھر بھی فی الحقیقت کچھ ایسے غریب اور پسماندہ گھرانے ہوسکتے ہیں جو اپنے بچوں کو تعلیم دلانے سے قاصر ہیں۔ صدقہ جاریہ کے طور پر ذمہ داران ملت کو ان کا تعاون کرنا چاہئے۔ڈ اکٹر نواز دیوبندی نے کہ یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ جو بچہ اور بچی ہماری غفلت کی وجہ سے علم سے محروم ہوگیا وہ ملی خسارہ کا جلی عنوان بھی بن سکتا ہے اور یقینی طو رپر اس گناہ کا بار گراں ہماری گردنوں پر ہوگا۔ نواز پبلک گرلز اسکول کے بانی ڈاکٹر نواز نے کہاکہ علم فاتح عالم ہے ، تعلیم کے بغیر کوئی قوم تاریخ رقم نہیں کرسکتی ۔ انہوںنے کہاکہ تعطیلات کے دوران اقلیتی تعلیمی اداروں کے خالی گوشوں کو کوچنگ کلاسز کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، عظمت گرلز کالج مظفرنگر میں NEET کوچنگ سینٹر چلاکر ہم نے اس کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو کہ مغربی اترپردیش کا ایک ممتاز سینٹر شمار ہوتا ہے، اسی طریقہ سے ہر اقلیتی ادارہ میں کوچنگ کلاسز چلائی جاسکتی ہیں۔ مقابلہ جاتی میدان میں کسی سے پیچھے نہ رہیں اس کے لئے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ جدوجہد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ علم صرف فرد واحد کی داخلی تشکیل نہیں کرتا بلکہ پورے معاشرہ کی صحت مند تعمیر کرتا ہے۔ اس لئے میرا عقیدہ یہ ہے کہ تعلیمی تحریک ہمارا ملی اور مذہبی فریضہ ہے۔
0 Comments