بھوپال: وزیر اعظم نریندر مودی آج یعنی منگل کو مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال پہنچے۔ جہاں انہوں نے بوتھ ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے یکساں سول کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کو نشانہ بنایا۔ پی ایم نے کہا کہ دنیا کے بیشتر مسلم ممالک میں تین طلاق کو ختم کر دیا گیا ہے، لیکن یہاں کچھ سیاسی جماعتیں اپنے فائدے کے لیے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو اکسا رہی ہیں۔مودی نے کہا کہ یکساں سول کوڈ کے نام پر مسلم بھائیوں اور بہنوں کو اکسایا جا رہا ہے۔ کیا ایک ہی خاندان میں دو طرح کے اصول ہوں گے؟ ملک کے آئین میں سب کے لیے یکساں قانون کی بات کہی گئی ہے۔ سپریم کورٹ بھی بار بار سوال اٹھاتا ہے لیکن یہ لوگ ووٹ بینک کے بھوکے لوگ ہیں۔بوتھ ورکرس سے خطاب کرنے سے پہلے پی ایم مودی نے بھوپال میں ہی بیک وقت پانچ وندے بھارت ٹرینوں کو ہری جھنڈی دکھائی۔ مودی نے جو باتیں کہیں، ان میں خاص یہ ہیں کہ کچھ لوگوں نے ہمارے پسماندہ بھائیوں اور بہنوں کو تباہ کیا۔ انہیں ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔تین طلاق کی وکالت کرنے والے ووٹ بینک کے بھوکے لوگ ہیں۔ پسماندہ مسلمان موچی، ڈفالی، جولاہا، شیعہ، لہری ہیں۔دنیا کے کئی مسلم ممالک میں تین طلاق کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ووٹ بینک کی سیاست کرنے والوں نے مسلمانوں کا استحصال کیا، لیکن ان پر کبھی بات نہیں ہوئی۔انہیں مساوی حقوق نہیں ملے۔ میں دو دن پہلے مصر میں تھا، مصر نے ۹۰سال پہلے تین طلاق کو ختم کر دیا تھا۔قطر، انڈونیشیا، بنگلہ دیش جیسے ممالک میں بھی اسے پہلے ہی ختم کیا جا چکا ہے۔ کچھ لوگ مسلم بیٹیوں پر تین طلاق کا پھندا ڈال کر ان پر ظلم کرنا چاہتے ہیں۔ کیا ایک ہی خاندان میں دو طرح کے اصول ہوں گے؟ آئین میں یکساں قانون کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ یونیفارم سول کوڈ لانے کے لیے اپنی لاٹھی چلا رہا ہے لیکن یہ ووٹ بینک کے بھوکے لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔پی ایم نے کہا کہ اے سی میں بیٹھ کر پارٹی چلانے والوں میں ہم نہیں ہیں۔ ہم وہ لوگ ہیں جو گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کے درمیان گزارتے ہیں۔ ان کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں. 2014 اور 2019 میں، بی جے پی کے کٹر مخالفین نے اتنی گھبراہٹ نہیں دکھائی جتنی آج دکھائی دے رہی ہے۔ وہ لوگ جن کو پہلے پانی پی کر گالیاں دیتے تھے، آج ان کے سامنے سر جھکا رہے ہیں۔انہوں نے حال ہی میں پٹنہ میں منعقدہ کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ پر بھی پوری اپوزیشن کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی "گارنٹی" صرف گھپلے کی ہے اور یہ سب ان کے خلاف کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ایک کرکے اپوزیشن پارٹیوں کا نام لیتے ہوئے انہوں نے ان کے مبینہ بدعنوانیوں کا حوالہ دیا اور ان پر ہزاروں کروڑ روپے کے گھپلوں کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن پارٹیوں کے پاس بدعنوانی کی گارنٹی ہے تو ان کی (خود مسٹر مودی) کی بھی گارنٹی ہے، ہر بدعنوانی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کنبہ پروری کا بہانہ بنا کر اپوزیشن پر شدید حملہ کیا۔ کانگریس کے گاندھی خاندان کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ، سماج وادی پارٹی کے آنجہانی ملائم سنگھ یادو، ڈی ایم کے کے ایم کروناندھی، راشٹریہ جنتا دل کے لالو پرساد یادو، این سی پی کے شرد پوار اور بھارت راشٹرا سمیتی کے کے چندر شیکھر راؤ کی مبینہ اقربا پروری پر بھی تنقید کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ان پارٹیوں کے سربراہوں کے خاندان کا بھلا کرنا چاہتا ہے تو انہیں ووٹ دیں اور اگر وہ شخص اپنے کنبہ کا بھلا کرنا چاہتا ہے تو وہ بی جے پی کو ووٹ دے۔مودی نے مدھیہ پردیش سمیت پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل کانگریس کی قرض معافی اسکیم پر بھی کانگریس کو گھیرا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی ایک ہی پالیسی تھی، پہلے کسانوں کو مصیبت میں ڈالو، پھر قرض معافی کے نام پر ووٹ حاصل کرو، یہ ان کا طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 برسوں میں کانگریس نے چند ہزار کروڑ کی قرض معافی کا اعلان کیا، لیکن یہ فائدہ حقیقی کسانوں تک کبھی پہنچا ہی نہیں۔
0 Comments