Latest News

ٹیچر رحمت بانو کو تیسرا بچہ پیدا ہونے پر برطرف کردیاگیا۔

بھوپال:  مدھیہ پردیش کا ضلع آگر مالوا جہاں سے ایک چونکا دینے والا معاملہ پیش آیا ہے۔ دراصل ایجوکیشن ڈویژن نے ضلع آگر مالوا کہ باج نگری کے ایک سیکنڈری اسکول میں پڑھانے والی ٹیچر رحمت بانو کو تیسرا بچہ پیدا ہونے پر ملازمت سے برطرف کر دیا ہے۔خاتون ٹیچر نے کہا ہے کی ریاست میں تین بچوں پر جو حکومت کا نیم بنا ہے اس کا انہیں پوری طرح سے علم تھا لیکن اگر اس کا اسقاط حمل ہو جاتا تو وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھی اس لئے اپنے بچے کو پیدا کرنے کا فیصلہ لیا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر نے اسے اسقاط حمل سے منع کردیا کیونکہ یہ بچے اور اس کی زندگی کے لئے خطرہ تھا۔ ڈاکٹر کے مشورے کے بعد رحمت نے تیسرا بچہ پیدا کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 2003 میں انہیں کانٹریکٹ کیٹیگری 2 میں ملازمت ملی تھی۔ وہی انہیں 2000 میں بیٹی اور 2006 میں بیٹھے کی پیدائش کے بعد انہوں نے اولاد نہ پیدا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اب جبکہ اس کا تیسرا بچہ تھا اسے نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔خاتون ٹیچر نے دلیل دی کے اس کے ساتھ ایسے کئی اساتذہ کام کرتے ہیں جن کے تین بچے ہیں لیکن انہیں نوکری سے نہیں نکالا گیا۔ ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ رحمت بانو بتاتی ہے کہ مدھیہ پردیش کانگریس کے لیڈر شام سنگ پوار نے میری شکایت کی ہے۔ شکایت لیٹر میں پریم نارائن پروہیت جو ہائی اسکول گوراڑیا میں ہے۔انہوں نے میری بغیر اجازت کے میرے بچوں کے بارے میں بچوں کے اسکولوں اور اس سے جڑے اداروں سے معلومات جمع کی اور میری شکایت کی گئی۔ رحمت بانو کہتی ہے کہ مجھے ذہنی طور سے پریشان کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے اب اپنے بچوں کی فکر ہے کیونکہ میرے بچے ہائر ایجوکیشن حاصل کر رہے ہیں ایک بچہ میڈیکل لائن میں ہے اور اس کی فیس اور دیگر اخراجات بھی ہے۔ مجھے نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے تو اب میں اپنے بچوں اور گھر کا اخراجات کیسے اٹھاؤں گی۔ انہوں نے کہا میں 20 سال سے نوکری کر رہی ہوں۔مجھے اب انصاف چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ ان 20 سالوں میں، میں نے اپنے محکمے کے لئے بہت محنت اور ایمانداری سے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا میں نے جس اسکول میں بھی اپنی خدمات دیں اس میں محنت لگن اور ایمانداری تھی۔ انہوں نے کہا کہ شام سنگھ پوار نے جو میرے ساتھ دشمنی اور غلط طریقے سے جو کیا ہے میں اس پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتی ہوں۔اس معاملے میں پریم نارائن پوروہیت نے بھی اسکول کے لیٹر پیڈ کا غلط استعمال کرتے ہوئے میرے خلاف شکایت کی ہے۔ رحمت بانو نے مزید کہا کہ جس طرح سے میرے ساتھ سلوک کیا جارہا ہے اور مجھے نوکری سے ہٹایا جا رہا ہے اور محکمے نے مجھے نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔ اس لیے اب میرے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے اور اب میں اپنے اس معاملے کو کورٹ میں لے جاؤں گی اور مجھے امید ہے کہ مجھے ہماری عدلیہ انصاف ضرور دی گئی۔واضح رہے کی ریاست مدھیہ پردیش حکومت کے ایک اصول کے مطابق 26 جنوری 2001 کے بعد محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے اساتذہ تیسرے بچے کے والدین بن جاتے ہیں تو وہ ملازمت کے لئے نااہل ہو جاتے ہیں۔ حکومت نے 2022 میں کل 995 اساتذہ کو نوٹیس بھیجے تھے اور 15 دنوں میں جواب طلب کیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جب رحمت بانو عدالت کا رخ کرتی ہے تو انہیں عدالت سے راحت ملتی ہے یا پھر کچھ اور ۔
Dailyhunt 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر