شملہ: ہماچل پردیش کے چامبا میں منوہر لال کے قتل کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ مختلف ہندو تنظیموں کے ارکان سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج کرتے ہوئے ایک مہینہ کے اندر ریاست چھوڑ دینے کا انتباہ دیا۔اس دوران ہندو تنظیموں کے افراد مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگا رہے تھے، ان نعروں میں ’دیش کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔کو‘، ملا قاضی ہائے ہائے، ملا قاضی مردہ باد، گئو ماتا کا اپمان نہیں سہیں گے، نہیں سہیں گے، نہیں بیٹیوں کا اپمان نہیں سہیں گے، نہیں سہیں گے، جے شری رام، ہر ہر مہادیوکے نعرے شامل ہے۔واضح رہے کہ’ دیش کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔۔کو ‘والا نعرہ بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے شاہین باغ احتجاج کے موقع پر لگایا تھا۔ بتادیں کہ سنگھانی مسکر (قتل عام) سنگھرش سمیتی کے بینر تلے بجرنگ دل‘ وی ایچ پی‘ ہندو جاگرن منچ‘ برہمن پرتندھی سبھا‘ سپی کلیان سبھا‘ والمیکی سبھا‘ ویاپار منڈل چامبا کے عہدیداروں نے ریلی میں حصہ لیا۔اوپ انڈیا کی اطلاع کے مطابق احتجاجیوں نے منوہر لال قتل مقدمہ کی سماعت کے لئے ایک فاسٹ ٹراک کورٹ تشکیل دی جائے۔ انہوں نے قاتلوں کے لئے سزائے موت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ برہم ہجوم نے انتظامیہ اور پولیس کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ چاوہرا ڈام کے قریب بریکیڈس کو زبردستی ہٹادینے پر راشٹریہ دیوبھومی پارٹی کے سربراہ اور ورکروں اور پولیس فورس کے درمیان طاقت آزمائی بھی ہوئی۔ہندو لیڈر کمل گوتم جو احتجاج کی قیادت کررہا تھا کہا کہ یہ ایک بہیمانہ قتل ہے اور ہماچل پردیش میں ہندو برادری پر راست حملہ ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ اس نے کہا کہ یہ ایک معمولی قتل نہیں ہے۔ اس لئے ہم قتل کے پس پردہ سازش کو بے نقاب کرنے اس سارے واقعہ کی مرکزی ایجنسیوں بشمول این آئی اے یا کسی اور ایجنسی کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک احتجاجی قائد کو مجمع سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔اس نے کہا ”آج اس تاریخی احتجاج میں وہ ہماچل پردیش کے تمام ہندؤں سے اپیل کرنے کے لئے آیا ہے۔ ہم نے اس جہادی ذہنیت کے حامل لوگوں کو جو ہماچل پردیش میں گھوم رہے ہیں ۳۰ دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔ تمہارے پاس ۳۰ دن کی مدت ہے۔۔ تم ۳۰ دن میں ہماچل چھوڑ کر جاسکتے ہیں‘ اگر نہیں جاؤگے تو پھر اس کے بعد جو کچھ بھی ہوگا اس کے تم ہی ذمہ دار ہوگے۔ ہندو برادری اس تحریک کو اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔“سامبا کے ڈپٹی کمشنر پولیس اپوروا دیوگن کے مطابق ایک یادداشت پیش کی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ احتجاجیوں نے مرکزی ایجنسیوں سے مداخلت کا مطالبہ کیا اور وضاحت کی کہ یہ درخواست غور کے لئے گورنر ہماچل پردیش کو روانہ کردی جائے گی۔ یاد رہے کہ ہندو نوجوان منوہر لال ۶جون کو پہاڑی پر واقع اپنے گاؤ شالہ سے گھر لوٹتے ہوئے لاپتا ہوگیا تھا۔ وہ مبینہ طور پر اپنے مسلم معشوقہ سے ملنے کے لئے جارہا تھا۔لڑکی کے خاندان نے اس کی لاٹھیوں سے پٹائی کی اور اس کے جسم کے ٹکڑے کردیا اور جب وہ مرگیا تو اس کی لاش کو ڈرین میں پھینک دیا۔ انڈین ریزرو بٹالین سے وابستہ چار جوانوں نے علاقہ کی گشت کے دوران۹‘جون کو اس کی لاش کو بازیاب کیا تھا۔
0 Comments