بلیا: متنازعہ بیان میں اترپردیش کے وزیر سنجے نشاد نے دعویٰ کیا کہ پریاگ راج کے نشادراج قلعہ میں واقع مسجد ”غیرقانونی طورپر تعمیر“ ہوئی ہے اور اسے نہیں ہٹایا گیا تو نشاد برادری کے لوگ ”اسے گنگا میں پھینک دیں گے“۔ وہ پیر کے دن ضلع مستقر پر ایک پروگرام کے حاشیہ پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اندراگاندھی کے دور میں آثارِ قدیمہ کی کھدائی میں اس قلعہ کا پتہ چلا تھا۔ اُس وقت وہاں کوئی مسجد نہیں تھی۔ کھدائی کے سلسلہ میں محکمہ آثارِ قدیمہ کی رپورٹ بھی موجود ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ مسجد بعد میں بنی۔ یہ غیرقانونی مسجد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نشادراج قلعہ ہندوؤں اور نشاد برادری کی آستھا کا کیندر ہے۔ سنجے نشاد کا سوال کیا کہ کیا اب مسلمان لو جہاد کے ساتھ لینڈ جہاد کریں گے؟۔ آئے دن تنازعات میں گھرے رہنے والے وزیر سمکیات نے کہا کہ قبائلی راجہ نشاد راج کے جنم دن پر لاکھوں لوگ پریاگ راج آتے ہیں۔ اِس بار بھی آئیں گے۔ انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ مسجدہٹائی نہیں گئی تو اسے گنگا میں پھینک دیں گے۔ بلیا میں لو لگنے سے بڑی تعداد میں اموات پر انہوں نے کہا کہ یہ ”اوپر سے آئی آفت“ ہے۔ حکومت انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد متاثرین کی مدد کرے گی۔
0 Comments