ممبئی: (اسٹاف رپورٹر) پربھاس اور کیرتی سنن کی فلم ’آدی پرش‘ پر ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہورہا ہے۔ ممبئی کے نالا سوپارے میں ہندو تنظیموں کے کارکنان نے فلم کا شو رکوادیا انہوں نے تھیٹر پہنچ کر نعرے بازی کی اور ناظرین کو ہال سے باہر جانے کو کہا اس کے بعد شو کینسل کردیاگیا۔ چھتیس گڑھ کے بلاس پور میں ہندو تو وادی تنظیموں نے ریلی نکالی، کارکنان نعرے بازی کرتے ہوئے میگنیٹو مال کے اندر گھس گئے پولس کی بیرکینڈنگ کو بھی انہوں نے توڑ دیا، اس کے بعد ہال کے سامنے بیٹھ کر احتجاجاً ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے لگے، پولس نے انہیں گرفتار کرکے وہاں سے ہٹایا۔ لکھنو کی حضرت گنج کوتوالی میں بھارتیہ کسان یونین نے ڈائریکٹر اوم رائوت اور رائٹر منوج منتشر کے پتلے جلائے گئے، انہوں نے کہاکہ یہ فلم سناتن دھرم کا مذاق اڑانے کےلیے بنائی گئی ہے، بھارتیہ کسان یونین کے ممبر نے کہاکہ صرف فلم کے ڈائیلاڈ بدلنے سے کچھ نہیں ہوگا، انہوں نے اس فلم پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا ۔ مشتعل کارکنان نے یہاں جم کر نعرے بازی کی ہنگامہ کے پیش نظر پولس افسران نے انہیں سمجھا بجھا کر کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ مظاہرین کے مطابق فلم میں کروڑوں ہندوئوں کے جذبات پر چوٹ پہنچائی گئی ہے، فلم کی نمائش پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ اے سی پی حضرت گنج اروند ورما نے بتایاکہ کسان یونین کے عہدیداران نے میمورنڈم دیا ہے تحقیقات کی جارہی ہے، حقائق سامنے آنے پر اس کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی۔ ادھر جھارکھنڈ کے ہزاری باغ میں فلم کی مخالفت میں مظاہرین نے فلم کے ڈائریکٹر، پرڈیورس اور کلاکاروں کی تصویروں پر چپلیں برسائیں۔ مظاہرین اس دوران ’جے ہندو راشٹر ‘ کے بینر ہاتھوں میں لیے ہوئے تھے اور فلم پر پابندی کا مطالبہ کررہے تھے۔ یہاں راون کے پتلے نذرآتش کیے گئے اور چپلوں کی برسات کی گئی۔ وارانسی میں فلم کی مخالفت میں ہندو تو وادی تنظیموں کے افراد نے سنیما ہال کے باہر جم کر ہنگامہ آرائی کی، فلم کے پوسٹر پھاڑ دئیے، ہال میں گھسنے کی بھی کوشش کی لیکن پولس نے اسے ناکام کردیا۔ بھوپال میں فلم رائٹر ، ڈائریکٹر کے خلاف تحریر دی، اندور میں پوسٹر جلائے گئے۔ دریں اثناء فلم کے ڈائیلاگ سے ناراض ایودھیا کے سنتوں نے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ دوسرا موقع ہے جب سنتوں نے فلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ اس سے قبل سنتوں نے فلم کے ٹیزر میں نظر آنے والی خرابی پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فلم میں 'رامائن کے کرداروں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور ہندو دیوتاؤں کو توڑ مروڑ کر دکھایا گیا ہے۔ رام جنم بھومی کے ہیڈ پجاری آچاریہ ستیندر داس نے کہا کہ پہلے احتجاج کے باوجود فلم سازوں نے رامائن کے کرداروں کو غلط طریقے سے پیش کیا ہے اور ہندو دیوی دیوتاؤں کو مسخ کر کے دکھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'فلم کے ڈائیلاگ شرمناک ہیں اور فلم پر فوری پابندی لگائی جائے۔ ستیندر داس نے کہا، بھگوان رام، بھگوان ہنومان اور راون کو بالکل مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ہمارے دیوتاؤں کو فلم میں بالکل مختلف شکل میں دکھایا گیا ہے، جسے ہم نے اب تک پڑھا اور جانا ہے۔ اس کے علاوہ ایودھیا کے مشہور ہنومان گڑھی مندر کے پجاری راجو داس نے بھی فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔راجو داس نے کہا، "بالی ووڈ ہندو مذہب کو مسخ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ فلم 'آدی پورش اس حقیقت کی بہترین مثال ہے کہ اسے ہندوؤں کے جذبات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ایودھیا کے سنتوں کی سب سے طاقتور تنظیم منی رام داس چونی پیٹھ نے بھی فلم پر پابندی لگانے کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
0 Comments