دیوبند: سمیر چودھری۔
کربلا کے میدان میں یزیدی فوج کے ہاتھوں حضرت امام حسینؓ کی شہادت کی یاد میں یوم عاشورہ کے موقع پر ہفتہ کو شیعہ عزاداروں نے جلوس نکالا۔ ہائے حسین کی صدائیں بلند کرتے ہوئے سوگواروں نے اپنے جسموں پر چھریاں اور زنجیریں برسائیںاور خون بہا کر ماتم کیا۔ اس کے بعد غمزدہ ماحول میں جلوس کو کربلا لے جایا گیا جہاں تازیہ کو دفنایا گیا۔
کوتوالی علاقے کے گاوں تھیتکی میں شیعہ سوگواروں نے 9 محرم کی رات بیدار ہو کر مجلس کی۔ شیعہ مذہبی رہنماﺅں نے کربلا کی انتہائی دردناک داستان سنائی جسے سن کر سوگواروں کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ ہفتہ یعنی 10 محرم کی صبح سب لوگ عاشورہ کی نماز پڑھنے جنگل گئے۔ نماز کے بعد کربلا میں یزید کے ہاتھوں شہید ہونے والے حضرت امام حسین اور ان کے اہل خانہ کی یاد میں ماتمی جلوس نکالا گیا۔چاق ِگریباں سیاہ لباس میں ملبوس شیعہ سوگواروں نے اپنے جسموں کو چاقو، کمہ، زنجیروں اور تیز دھار بلیڈوں سے کاٹ ڈالا ۔ سوگواروں نے 'ہائے سکینہ ہائے پیاس' 'چمن چمن کلی کلی، علی علی علی'' حسینیت زندہ باد یزیدیت مردہ باد' کے نعرے لگائے۔ سوزخوانی اور نوحہ خوانی کے ساتھ ماتمی جلوس امام باڑہ سے شروع ہو کر مین بازار اور حسینی چوک سے ہوتا ہوا کربلا پہنچا۔ جہاں تازیہ دفن کیا گیا۔ اس کے بعد الوداعیہ پڑھا گیا۔ جلوس میں سابق وزرائے مملکت سید عیسیٰ رضا، شبر پردھان، اطہر نقوی، غضنفر نوحہ خواں، تصدق حسین، متولی باقر، فیروز حیدر وغیرہ موجود رہے۔
0 Comments