ضلع سے روہنگیااور بنگلہ دیشیوں کی گرفتاری کے بعد پولیس نے سختی شروع کردی ہے اور اب پولیس اب سم کارڈ فروخت کرنے والے دکانداروں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ پولیس کی کارروائی پر دکانداروں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کے بعد جعلی آئی ڈی پر سم آن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ادھر پولیس نے دیوبند میں کرائے پر مکان دینے والوں خاص طورپر دارالعلوم دیوبند کے آس پاس بنے پرائیویٹ ہاسٹل کے مالکوں سے وہاں رہنے والے بیرونی طلبہ و افراد کی آئی ڈی جمع کرکے ان کی جانچ کررہی ہے، اس کے علاوہ مختلف مقامات پر چھان بین کا عمل جاری ہے۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل اے ٹی ایس نے ضلع سے دو روہنگیاو ¿ں کو گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد اے ٹی ایس سمیت پولیس مسلسل سرگرم ہے۔ پولیس اب سم کارڈ بیچنے والے دکانداروں کو جرائم پیشہ افراد کی طرح گھروں سے اٹھا کر تھانے لے جا کر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے دکاندار خوف میں مبتلا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب سے بائیو میٹرک سسٹم نافذ ہوا ہے۔ جعلی آئی ڈی پر سم کو ایکٹیویٹ نہیں کیا جا سکتا۔ سم لینے والے کو اپنا اصلی آدھار کارڈ دینا ہوگا۔ سم کوچالو کرنے سے پہلے، آدھار کارڈ نمبر سے اس کی اصلی جعلی شناخت موبائل کمپنی کی طرف سے دی گئی ایپ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ آخر میں، سم لینے والے کے فنگر پرنٹس لیے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس کے حقیقی وجود کی شناخت ہو جاتی۔ پھر سم ایکٹیو ہو تی ہے۔ ایسے میں پولیس انہیں بغیر کسی وجہ کے ہراساں کر رہی ہے۔ اگر پولیس کو کسی قسم کی معلومات درکار ہوں تو وہ متعلقہ سم کمپنی کے ذمہ داران سے رابطہ کرے۔
0 Comments