آگرہ: مسجد نہر والی میں خطبہ جمعہ کے دوران الحاج محمد اقبال حج اور حاجی صاحب کی اہمیت بیان کی اور کہا کہ آپ سب سے یہ بات بہت غور سے سُنیں اور دوسروں تک بھی پہنچائیں ۔ پہلے حج کے بارے میں “ حج کا سفر اللہ کی طرف ایک سفر ہے ، یہ سفر اپنے رب سے قریب ترین ہونے کی آخری شکل ہے ، دوسری عبادتیں اللہ کی یاد میں ہیں اور حج ایک طرح سے خود اللہ تک پہونچ جانے کا ذریعہ ہے ، یہ ایک بندے کی رب سے ملاقات کی ریہرسل ہے اسی لیے وہ اللہ کا مہمان کہلاتا ہے “ اس سال کا حج الحمد للہ خیر وعافیت سے مکمل ہوچکا ہے اور اب اللہ کے مہمان جن کو ہم لوگ “ حاجی “ کے نام سے پکارتے ہیں وہ اپنے اپنے گھروں کو واپس آنے شروع ہوچکے ہیں کچھ وقت بعد تمام خواتین و حضرات اپنے گھروں میں ہونگے ان شاءاللہ، اور اب وہ “ حاجی اور حجن “ کے نام سے پکارے جائیں گے، اور وہ خوش بھی ہوتے ہیں ، حاجی اور حجن سے درخواست ہے کہ وہ اللہ کے نبی کو صحابہ کو صحبیات کو حاجی یا حجن کے نام سے کیوں نہیں پکارتے، ان سب نے اللہ کے نبی کے ساتھ حج کیا ہے عرفات میں اللہ کے نبی کے ساتھ ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ پڑھی ہیں منیٰ میں قیام کیا ہے یعنی تمام ارکان اللہ کے نبی کے ساتھ ادا کئے ہیں ، کوئی بھی اللہ کے نبی کو یا صحابہ کو “ حاجی “ نہیں کہتا ، پھر ہم اپنے آپ کو یا دوسرے کو “ حاجی “ کیوں کہتے ہیں ، زندگی میں ایک بار حج کرکے “حاجی “ کہلائیں جو بچارہ دن میں پانچ بار اللہ کے سامنے حاضر ہورہا ہے اس کو “ نمازی “ کیوں نہیں ، اس لیے آپ سب سے درخواست ہے اس چیز سے اپنے آپ کو بچائیں اور صرف اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے آپ کو اپنے گھر بلا کر اپنا مہمان بنایا ۔ ہم جتنا بھی شکر ادا کریں وہ کم ہے ناکہ ہم اپنے آپ کو يا دوسرے کوحاجی کے لقب سے پکاریں ، میں ان تمام احباب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس “ بدعت” سے اپنے کو بچائیں اور جو احباب مجھے “ الحاج یا حاجی “ لکھتے ہیں یا اس نام سے پکارتے ہیں اللہ کے واسطے اس سے پرہیز کریں ، اللہ آپ سب کو بہترین اجر سے نوازے آمین ، اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرماے آمین۔
0 Comments