آگرہ: مسجد نہر والی میں خطبہ جمعہ کے دوران الحاج محمد اقبال نے کہا کہ کاش ہم لوگ اس واقعہ سے کچھ سبق حاصل کریں کہ ایک مسلم شخص جو ایک یہودی فرم میں کام کرتا تھا وہ اپنے” بوس“ کو روز گڈ مار ننگ کرتا تھا، لیکن وہ اس کا کوئی جواب نہیں دیتا، جب وہ یہودی روز کی گڈ مار ننگ سے تنگ آگیا تو اس نے مسلم شخص سے کہا ، “ تم مجھ کو گڈ مار ننگ کیوں کرتے ہو تم کو معلوم ہے کہ میں جواب نہیں دیتا اور میں تم سے نفرت کرتا ہوں “ اس کے جواب میں مسلم شخص نے نہایت نرمی سے کہا “ مگر میں تو آپ سے نفرت نہیں کرتا “ یہ جواب یہودی کو بہت عجیب لگا اس نے کہا میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ سب مسلمان یہودیوں سے نفرت کرتے ہیں اور تم بھی ایک مسلمان ہو، اس دن کی بات چیت کے بعد وہ کچھ نرم ہوگیا اور کچھ دن بعد وہ اس مسلم نوجوان سے بلکل ہی نارمل ہوگیا یہاں تک کہ اب وہ یہودی خود ہی اس کو ہیلو کرنے لگا، اس واقعہ میں سبق یہ ہے کہ ایک کٹر یہودی جو کہ مسلمانوں سے نفرت کرتا تھا وہ مسلم نوجوان سے اتنا قریب کیسے ہوگیا، تو اس کا جواب وہ ہی ہے جو قرأن میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو کہا تھا کہ فرعون سے “ نرمی سے بات کرنا “ ۔ یہ ایک یک طرفہ عمل ہے جس میں بہت بڑی طاقت چھپی ہوئی ہے اگر ہم اس طاقت کا استعمال کریں گے تو سامنے والا آپ کے سامنے “ سرینڈر “ ہوجاے گا، یہ کوئی مشکل کام نہیں بس اپنے آپ کو اللہ کی مرضی کے مطابق تیار کرنا ہے، ان شاءاللہ اللہ کی مدد بھی ہمارے ساتھ ہوگی اور اس طرح ہمارے لیے مشکل ترین حالات میں بھی “ آسانی “ میسر آے گی، صحیح مسلم کی حدیث نمبر ۶۶۰۱ کا خلاصہ بھی یہ ہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اللہ کے رسول نے فرمایا “ عائشہ ! اللہ تعالیٰ نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند فرماتا ہے اور نرمی کی بنا پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو سخت مزاجی کی بنا پر عطا نہیں فرماتا، وہ اس کے علاوہ کسی بھی اور بات پر اتنا عطا نہیں فرماتا “ یہ حدیث بھی ہم سے مطالبہ کرتی ہے کہ اپنی زندگی میں “ نرم مزاجی “ کو داخل کریں۔ اللہ ہم سب کو “ نرمی “ کی توفیق عطا فرماے آمین۔
0 Comments