جے پور: راجستھان ہائی کورٹ نے متنازعہ فلم اجمیر ۹۲کی ریلیز پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے اس سلسلے میں دائر درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ جسٹس اندرجیت سنگھ نے یہ حکم انجمن معینیہ، فخریہ چشتیہ خدام خواجہ صاحب، درگاہ شریف کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ فلم کے ٹریلر میں واقعہ کو صرف اجمیر درگاہ اور چشتی برادری کے لوگوں سے جوڑ کر دکھایا جا رہا ہے۔ ٹریلر دیکھ کر لگتا ہے کہ واقعہ اجمیر درگاہ میں پیش آیا ہے اور تمام ملزمان چشتی برادری سے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملزمان میں سے صرف دو کی کنیت چشتی ہے۔ ایسے میں 14 جولائی کو ریلیز ہونے والی اس فلم کو سینما گھروں اور او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر روک دیا جانا چاہیے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ فلم کی ریلیز سے قبل ہائی کورٹ کے سابق جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے، جس میں سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن، درخواست گزار اور اس کے وکیل کو شامل کیا جائے۔ یہ کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے کہ درگاہ شریف کے ساتھ فلم کے مناظر اور مکالموں میں کوئی توہین آمیز اور قابل اعتراض مواد نہ دکھایا جائے۔ اس کے ساتھ درگاہ، درگاہ کی رسومات اور چشتی صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی سے بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر کوئی بھی مواد فلم میں غلط طور پر نہ دکھایا جائے اور نہ ہی اس کی تشہیر کی جائے اور درگاہ کی شبیہ کو داغدار نہ کیا جائے۔درخواست کے جواب میں حکومت ہند کے اے ایس جی آر ڈی رستوگی نے کہا کہ یہ درخواست عدالت میں قابل سماعت نہیں ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ کی طرف سے معاملہ طے ہونے کے بعد ملزمان کو سزا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سنیماٹوگراف ایکٹ کی دفعہ 6 کے تحت مرکزی حکومت کو ایسے معاملات میں نظر ثانی کا اختیار بھی حاصل ہے۔ درخواست گزار یہ ظاہر کرنے میں بھی ناکام رہا ہے کہ اس فلم کے ٹیلی کاسٹ سے اس کے ذاتی مفادات کو کس طرح نقصان پہنچے گا۔ اس لیے درخواست خارج کی جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔ دوسری جانب بالموکنڈاچاریہ کی جانب سے ادی پورش فلم کی نمائش کے خلاف دائر درخواست پر سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں کیس کی زیر التوا سماعت کی وجہ سے جسٹس ایم ایم سریواستو کی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی ہے۔
0 Comments