Latest News

زمین پر ہندوتوا گروپ کے دعویٰ کے بعد سو سالہ قدیم مسجد سیل۔

مہاراشٹر کے ایرنڈول قصبہ میں کم و بیش ایک صدی پرانی مسجد کو ہندوتوا گروپ کے دعوے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے عارضی طور پرسیل کر دیا۔گروپ نے الزام لگایا کہ یہ مسجد ایک ہندو مذہبی ڈھانچہ کو گرا کر تعمیر کی گئی تھی
مسجد انتظامات کے نگراں ٹرسٹ نے فوری طور پر اورنگ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور کیس کی فوری سماعت کی درخواست کےساتھ ٹرسٹ نے مسجد میں نماز جاری رکھنے کی اجازت مانگی۔ تاہم، عدالت نے ابھی تک اس کو سماعت کے لیے درج نہیں کیا ہے۔
اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے کہا کہ مسجد کو سیل کرنے کا کلکٹرکا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ یہ ایک رجسٹرڈ وقف املاک پر بنی ہے۔
کلکٹر پر غیرمناسب طریقہ اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ وقف املاک سے متعلق معاملات کا وقف ٹریبونل کے ذریعے فیصلہ کیا جانا ہے۔
ندیم نے ایک ویڈیو کی شکل میں دستاویزات پیش کیں جسمیں لوگوں کو نماز پڑھتے دیکھا جاسکتا ہے اسی کے ساتھ اس کے اوقاف کی تصدیق کرنے والی دستاویزات بھی شامل ہیں
دوسری طرف، ایک ہندوتوا گروپ جو وپانڈووارا سنگھرش کے نام سے جانا جاتا ہے نے دعویٰ کیا کہ یہ مسجد پانڈوارا ڈھانچہ کو گرا کربنائی گئی ہے
اس سال مئی میں، ہندوتوا تنظیم کے صدر پرمودھوسدن نے جلگاؤں کے ضلع مجسٹریٹ کے پاس شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایاتھا کہ مسجد ٹرسٹ نے غیرقانونی طور پر ان کی زمین پر قبضہ کر رکھا ہے


اس کے جواب میں ضلع کلکٹرامن متل نے تمام فریقوں مع عرضی گزار کے تحصیلدار (ریونیو افسر) اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے نمائندے کو طلب کیا ۔
تفصیلی بات چیت کے بعد ضلع کلکٹر متل نے مسجد میں نماز پر پابندی کا حکم جاری کیا اورمعاملہ کی حساسیت کے پیش نظر حکم امتناعی نافذ کردیا۔اسی کےساتھ مسجد اتھارٹی سے مطلوبہ مستند دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت دی۔
ان پٹ :Muslim mirror


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر