جنین کیمپ: اسرائیلی قابض ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں آج منگل کے روز ایک فدائی حملے میں کم سے کم ۸ یہودی آباد کار شدید زخمی ہوگئے جس میں سے پانچ کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ یہ فدائی حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دوسری طرف قابض صہیونی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں کل سوموار سےوحشیانہ فوجی کارروائی شروع کررکھی ہے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں اب تک ۱۱ فلسطینی شہید اور ۱۰۰ زخمی ہوئے۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔قابض فوج نےکئی فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ذرایع کے مطابق آج منگل کو تل ابیب میں ایک فلسطینی عرب شہری نے اپنی گاڑی یہودی آباد کاروں کے ایک گروپ پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں چھ آباد کار زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی نوجوان نے یہودی آباد کاروں پر گاڑی چڑھانے کے بعد نیچے اتر کردو آباد کاروں کو چاقو سے حملہ کرکےزخمی کیا، اس دوران ایک آباد کار نے اسے گولی مار کر شہید کردیا۔ عبرانی میڈیا کے مطابق ایک فلسطینی نے آباد کاروں کے ایک گروپ کے خلاف رن اوور آپریشن کیا، پھر ٹینڈر کار سے باہر نکلا اور شہید ہونے سے پہلے دوسرے آباد کاروں کو چاقو سے وار کیا۔ دوسری طرف اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نےایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی شہری ۱۰ سالہ عبدالوہاب عیسیٰ حسین خلائلہ جس کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے نے فدائی حملہ کرکے دشمن سے جنین میں ہونے والے قتل عام کا انتقال لیا ہے۔ادھر مزاحمتی تنظیم عرین الاسود کے بیان میں آیا ہے کہ ہمارے مجاہدین جنین میں اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ غاصب صیہونی فوجیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے پہنچ گئے ہیں اور جنین میں مزاحمتی جنگجوؤں کے شانہ بشانہ صیہونی جارحیت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔عرین الاسود کے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج سب کو جینن کی آواز سننا چاہیے، ہم تمام حریت پسندوں، جن کے پاس ہتھیار ہیں اور جو جنین نہیں پہنچ سکے، اعلان کرتے ہیں کہ وہ صہیونیوں کو جہاں کہیں بھی دیکھیں گولی مار دیں۔عرین الاسود نے اپنے بیان میں تمام فلسطینیوں کی جنین کےجانبازوں کی حمایت کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تمام فلسطینی عوام سے شام 7 بجے جنین کی حمایت میں میدان میں آنے کی اپیل کی اور کہا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے جنین کیمپ کے قریب پہنچیں تا کہ وہاں پر صیہونی فوجیوں کے حصار میں انکے خلاف لڑ رہے مجاہدوں پر سے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔عرین الاسود نے پوری فلسطینی قوم سے اپیل کی کہ وہ صیہونی آباد کاروں کے راستے اور ان کے لیے سامان اور امداد بھیجنے کے راستے بند کریں۔بتادیں کہ جنین شہر کا ایک پناہ گزین کیمپ ہے جو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں واقع ہے۔جنین کیمپ ۱۹۵۰ کی دہائی کے اوائل سے ہے اور اسے ۴۹، ۱۹۴۸کی جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے قائم کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس وقت تقریباً ۱۴ہزار افراد اس کیمپ میں رہائش پذیر ہیں، جو صرف صفر اعشاریہ ۴۲ مربع کلومیٹر کے علاقے میں رہتے ہیں۔
0 Comments