Latest News

مہا گٹھ بندھن سے مسلمانوں کو دور رکھنا افسوسناک، اپوزیشن کی پالیسی پرملی رہنماوں کو سنجیدگی سے غوروفکر کرنے کی ضرورت: حاجی ریاض محمود۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
بی جے پی اور این ڈی اے کے خلاف تشکیل کئے گئے اپوزیشن کے مہاگٹھ بندھن’انڈیا‘ میں ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے رہنماوں کو نظر انداز کرنا افسوسناک ہے، جس پر ملی تنظیموں کے سربراہان کو سنجیدگی سے غوروفکر کرنا چاہئے کیونکہ جب شراکت داری ہی نہیں ہوگی پھر کون ملت کے حق و انصاف کی آواز بلند کریگا، یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ سب کو چاہئے لیکن انہیں دینے کے لئے کسی بھی سیاسی پارٹی کے پاس کچھ نہیں ہے اور مزیدظلم یہ ہے کہ مصلحت اور بی جے پی کے خوف کے نام پر بڑے بڑے رہنماءاورتنظیموں کے سربراہان خاموشی اختیار کرلیتے ہیں۔ 
مذکورہ خیالات کا اظہار آج یہاں نبیرہ شیخ الہندو سماجی کارکن حاجی ریاض محمودنے اپنے ایک بیان کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے رہنماو ¿ں بشمول اکھلیش یادو اور راہل گاندھی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ سب کو مسلمانوں کا ووٹ چاہئے لیکن جب مسلمانوں پر ظلم و ستم ہوتاہے یا انہیں حصہ داری دینے کی بات آتی ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں،آج اقتدار سے بی جے پی کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن نے،انڈیا‘ مہا گٹھ بندھن بنایا ہے لیکن اس میں مسلمانوں کی نمائندگی صفر ہے، تمام بڑے مسلم سیاسی رہنماو ¿ں کو اس سے دو رکھاگیاہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ کے بغیر یہ گٹھ بندھن کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتاہے۔
حاجی ریاض محمودنے کہاکہ مسلمان ہندو رہنماو ¿ں کو اس لئے اپنا لیڈر تسلیم کیا تاکہ فسادات یا دیگر پریشانیوں کے وقت وہ ان کی ڈھال بن سکےں، لیکن موجودہ لیڈر شپ نے اس پورے فارمولہ کو ہی تبدیل کردیا ہے کیونکہ وہ مسلمانوں کے ووٹ تو لینا چاہتے ہیں مگر انہیں حصہ داری یا حقوق کے نام پر کچھ نہیں دینا چاہتے ہیں ،مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کے قائدین صرف اسلئے خوش یا خاموش ہیں کہ وہ بی جے پی سے دہشت زدہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ مسلمانوں اور ملی رہنماو ¿ں کو موثر انداز میں اپنی بات اس اتحاد تک پہنچانا چاہئے تاکہ مسلمانوں کو ان کاحصہ مل سکے اور انتخابات میں بروقت وہ صحیح فیصلہ کرسکےں۔حاجی ریاض محمود نے کہاکہ سیکولر کہے جانے والی پارٹی کو مسلمانوں کے ووٹ تو چاہئے لیکن اسمبلی یا پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کو لیکر کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا جاتاہے اتنا ہی نہیں بلکہ جبکہ ملک گیر اتحاد ہورہاہے اور دو درجن سے زائد چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں کو متحد کیا جارہاہے ایسے وقت میں بھی مسلمانوں کو ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت نظر انداز کردیاگیاہے، جس کے خلاف آواز اٹھانا بہت ضروری کیونکہ مسلمان صرف آر ایس ایس یا بی جے پی کے خوف سے ووٹ دینے کے لئے نہیں بلکہ وہ اس ملک کا برابری کا شہری ہے اور اسے آئینی حقوق، تحفظ اور حصہ داری چاہئے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر