دیوبند: سمیر چودھری۔
دیوبند سے متصل قصبہ رام پورمنیہاران میں ایک حیران کن اور تعصب پر مبنی واقعہ پیش آیا ہے، یہاں ایک کالج میں زیر تعلیم مسلم طالبعلم کو استاذ نے داڑھی منڈواکر کلاس میں آنے کی نصیحت دے ڈالی ،جس کے بعد سے طالبعلم نے کالج جانا بند کردیاہے، اس معاملہ میں آج جمعیةعلماءہند کے مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے کالج پرنسپل سے ملاقات کی اور ٹیچر کے اس عمل پر شدید ناراضگی کا اظہارکرتے ہوئے کارروائی کامطالبہ کیا۔
رامپو ر منیہاران میں واقع گوچر ایگریکلچر انٹر کالج میں زیر تعلیم محمد کاظم ولدثمریاب نے بتایا کہ وہ کالج میں دسویں جماعت کے سیکشن ڈی کا طالب علم ہے۔ الزام ہے کہ 24 جولائی کو جب کاظم کلاس میں پڑھ رہا تھا۔ اسی دوران کالج کے سائنس کے ٹیچر نے اسے بلایا اور کہا کہ آئندہ داڑھی کٹوا کر کلاس میں آ نا،طالب علم کے مطابق ٹیچر نے اسے کئی بار کہا کہ یہاں داڑھی رکھ کر مت آنا ،داڑھی کٹواکر ہی کلاس میں آنا۔ متاثرہ طالب علم کا کہنا ہے کہ وہ کسی قیمت پر داڑھی نہیں منڈوائے گا، واقعہ کے بعد متاثرہ طالب علم اسکول بھی نہیں جا رہا۔ گھر والوں نے ا سکول نہ جانے کی وجہ پوچھی تو طالب علم نے پورا واقعہ بتایا،جس کے بعد اہل خانہ نے واقعہ کی اطلاع جمعیة علماءہند کے رکن مولانا شمشیر قاسمی کو دی۔ اس واقعہ پر جمعیة علماءہند کی مجلس منتظمہ کے رکن مولانا شمشیر قاسمی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا امتیازی سلوک ایک استاذ کو زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے پورے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی اور جمعیة علماءہند کے وفد کے ساتھ کالج پہنچ کر پرنسپل سے ملاقات کی اور انہیں پورے واقعہ سے آگاہ کیا۔پرنسپل راجبیر سنگھ نے کہاکہ انہیں اس معاملہ کا علم میں نہیں تھا۔ اب یہ معاملہ ان کے علم میں آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کالج تعلیم کا مندر ہے، یہاں تمام طلبہ برابر ہیں، کسی کے ساتھ کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے یقین دلایا ہے کہ معاملے کی جانچ کر کے تادیبی کارروائی کی جائے گی۔کالج منیجر چودھری دیوراج نے کہا کہ معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ کالج میں طلباءکو اچھی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہاں مذہب اور ذات پات کی کوئی اہمیت نہیں رکھتی، اس معاملے میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔وفد میں مولانا ارشد، قاری شوقین، مولانا ثوبان، مولانا عمر، قاری مکرم، قاری سالک، قاری ثمریاب، فیروز مکھیا، ڈاکٹر ثمریاب مولانا افتخار وغیرہ موجودرہے۔
0 Comments