دہلی کی ایک شدت پسند تنظیم کے ذریعہ چائلڈ کمیشن کو دارالعلوم دیوبند کے خلاف بھیجی گئی ایک شکایت کو میڈیا جس انداز میں پیش کررہا ہے ،ادارہ کے ذمہ داران اس سے خفا ہیں۔ اس سلسلہ میں ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے آج وضاحتی اور مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دنوں سہارنپور ضلع مجسٹریٹ کے نام نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوقِ اطفال کی جانب سے تحریر بھیجی گئی تھی، جس میں دارالعلوم دیوبند کے خلاف شکایت کی گئی تھی کہ طلبہ مدارس کے نصاب میں قابل اعتراض مواد شامل کیا گیا ہے، اسی بنیاد پر19 جولائی 2023 کو ڈی ایم نے ایک کثیر رکنی کمیٹی تشکیل دے کر معاملے کی تحقیق کے لیے ایک وفد دارالعلوم دیوبند بھیجا، اس وفد میں دیوبند ایس ڈی ایم، سی او، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، ڈسٹرکٹ سپلائی آفیسر وغیرہ شامل تھے۔کمیٹی کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل مواد کے سلسلے میں بہشتی زیور کا ذکر کیا گیا تھا، جس کے بارے میں اولین وضاحت یہ کی گئی کہ یہ کتاب دارالعلوم دیوبند کے نصابِ تعلیم میں شامل نہیں ہے، کمیٹی نے اس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دارالعلوم کی طرف سے تحریری جواب دے دیا جائے کہ یہ کتاب نصاب میں شامل نہیں ہے، تاکہ اس معاملے کو ختم کردیا جائے، چنانچہ کمیٹی دارالعلوم انتظامیہ سے گفتگو کے بعد مطمئن ہوکر واپس چلی گئی، لیکن اگلے ہی دن میڈیا میں اس وضاحت کے برخلاف خبریں شائع ہوئیں۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ بعض اخبارات اور ویب سائٹس اس سلسلے میں گمراہ کن خبریں شائع کررہے ہیں، جیسا کہ ہندی اور انگریزی اخبارات نے نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوقِ اطفال کی شکایت پر مبنی خبریں شائع کیں، جبکہ سہارنپور ڈی ایم کی تشکیل شدہ کمیٹی نے دارالعلوم دیوبند کے ذمہ داران سے ملاقات کے بعد دارالعلوم کے جواب پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اس پورے معاملے کو ادارے کے خلاف اغلاط پر مبنی شکایات کو لے کر ادارے کو بدنام کرنے کی ایک سازش سمجھتا ہے اور اس حرکت کی سخت مذمت کرتا ہے۔
0 Comments