سہارنپور: سمیر چودھری۔
سہارنپور میں آزاد سماج پارٹی کے صدر چندر شیکھر پر جان لیوا حملے کے بعد تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی مزاج پرُسی کے لیے ان کی رہائش گاہ چھٹمل پور پہنچ رہے ہیں۔ جس میں حکمراں بی جے پی سیمیت تقریباً تمام بڑی پارٹیاں شامل ہیں، لیکن بہوجن سماج پارٹی اور اس کے لیڈر اب تک چندر شیکھر سے دور رہے ہیں۔
چندر شیکھر آزاد 28 جون کو دیوبند میں ایک پروگرام میں شرکت کے بعد گھر لوٹ رہے تھے۔ اسی دوران اسٹیٹ ہائیوے پر کار میں سوار نوجوانوں نے ان پر جان لیوا حملہ کیا۔ گولی ان کے جسم کو چھوتی ہوئی نکلی جس میں وہ بال بال بچ گئے۔ واقعہ کے 15 منٹ کے اندر ہی سابق وزیر اعلیٰ اور ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے ٹویٹ کرکے واقعہ کی مذمت کی تھی۔ان کے ساتھ آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری، بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت سمیت کئی سرکردہ لیڈروں نے بھی ٹویٹ کرکے ملزمین کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔واقعہ کے دن بی جے پی کے لیڈر جن میں میئر ڈاکٹر اجے کمار، شہر رکن اسمبلی راجیو گمبر، بی جے پی مہانگر صدر صدر راکیش جین،سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی عمر علی خاں،آشو ملک، سابق رکن اسمبلی معاویہ علی اور کئی دوسرے لیڈران چندر شیکھر کی حالت جاننے کے لیے اسپتال پہنچے تھے۔ بین الاقوامی ریسلرز ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا نے اسپتال پہنچنے کے بعد چندر شیکھر سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد ایس پی لیڈر اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم خان چندر شیکھر کے گھر ان کی خیریت دریافت کرنے پہنچے تھے۔یوواراشٹریہ لوکدل کے قومی صدر ایم ایل اے چندن چوہان، کھتولی ایم ایل اے مدن بھیا سمیت کئی لیڈران ان سے ملنے پہنچے ہیں۔ بدھ کو اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس لیڈر ہریش راوت پارٹی کے کئی لیڈروں کے ساتھ چندر شیکھر کی رہائش گاہ پر ان کا حال جاننے پہنچے۔بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی چندر شیکھر کی مزاج پرُسی کے لیے چھٹمل پور پہنچے، لیکن اس سب کے درمیان بی ایس پی لیڈر کہیں نظر نہیں آئے۔ وہ بھی اس سارے واقعے پر خاموش ہے۔ دوسری طرف بی ایس پی کے ضلع صدر جنیشور پرساد کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی لیڈروں سے اس پر بات کریں گے۔واضح رہے کہ حملے کے واقعے کے فوراً بعد تمام جماعتوں کے رہنماو ¿ں نے ٹویٹ کرکے حملے کی مذمت کی۔ اس کے بعد سے چندر شیکھر کے حامی اور بی ایس پی سے جڑے لوگوں نے سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی کے ٹویٹ پر نظر رکھی، لیکن انہوں نے ابھی تک اس واقعہ کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ اس پر کچھ لوگ حیران بھی ہیں۔
0 Comments