پاکستان کی ایک یونیورسٹی سوالات کی زد میں ہے۔ چھاپے میں کیمپس سے منشیات اور فحش ویڈیوز کی برآمدگی کا انکشاف ہوا ہے۔ پولیس نے بہاولپور پور پنجاب کی اسلامیہ یونیورسٹی کیمپس میں منشیات کے استعمال کے واقعات کی تحقیقات کے لئے 5 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ طالبات کو بلیک میل کرنے اور ان کا استحصال کرنے کے لئے منشیات فروخت کی جاتی تھیں۔ پنجاب پولیس کی ایک خصوصی رپورٹ میں تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور منشیات اور جنسی زیادتی کا مرکز بن چکی ہے۔
یونیورسٹی کیمپس میں بڑے پیمانے پر منشیات کے استعمال کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد آر پی او بہاولپور رائے بابر سعید نے تحقیقات کے لئے 5 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی میں ایس پی انویسٹی گیشن، ڈی ایس پی کرائم، ڈی ایس پی لیگل ٹیم اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کو بھی ٹیم کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اور ایس پی انویسٹی گیشن کو جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ معاملہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ڈرگ سکینڈل سے جڑا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسکینڈل میں گرفتار یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر اعجاز شاہ کے موبائل فون سے 5000 فحش ویڈیوز بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ڈی پی او عباس شاہ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں 113 طلبہ کا منشیات کا ریکارڈ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے طلباء کی فحش ویڈیوز اور تصاویر رکھنے کے خلاف کریک ڈاؤن کے تحت عملے کے ایک رکن کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کی تفتیش میں دعویٰ کیا گیا کہ چھاپے کے دوران 400 فحش ویڈیوز اور تصاویر ملی ہیں۔ فرانزک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے اور حکام نے عبوری رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کردی ہے۔ پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی افسر سید اعجاز کو منشیات برآمد ہونے پر گرفتار کر لیا ہے اور پولیس نے اس کے موبائل فون سے یونیورسٹی کی خواتین افسران اور طالبات سے متعلق فحش مواد برآمد کیا ہے۔
0 Comments