دیوبند: سمیر چودھری۔
دہلی کی ایک اسلام مخالف تنظیم نے چائلڈ کمیشن کوایک مکتوب کے ذریعہ شکایت ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی تصنیف’ بہشتی زیور ‘کی تعلیم کے ذریعہ غیر فطری، جنسی فعل کی ترغیب د ے رہا ہے۔ اس تنظیم کا مطالبہ ہے کہ حقوق اطفال کے عالمی دستور کے مطابق دارالعلوم کے خلاف سخت انضباطی کارروائی کی جائے۔شکایت کنندہ نے اپنی تحریر میں غسل جنابت اور وضو سے متعلق کئی حوالے بھی نقل کئے ہیں۔چائلڈ کمیشن اور اقلیتی کمیشن کے سامنے ہندو شدت پسندوں کی جانب سے بے بنیاد شکایت کا یہ کوئی نیا معاملہ روشنی میں نہیں آیا بلکہ مدارس اسلامیہ کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی کدوکاوش کرنے والی تنظیمیں متواتر اس انداز کی حرکتیں کرتی آرہی ہیں۔یہی وجہ ہے پے درپے نئے نئے تنازعات سے دارالعلوم دیوبند کو جوڑکر میڈیا کی سرخی حاصل کرنے کی ہوڑ لگی ہے، نیا تنازعہ حضرت تھانویؒ کی مشہور زمانہ کتاب’ بہشتی زیور‘ کو لیکر شروع کردیا گیا، جس کو دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل ہونا بتاکر نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن چائلڈ رائٹس (NCPCR) میں شکایت درج کرائی گئی ہے اور بے بنیاد طریقہ سے شریعت اور دارالعلوم دیوبند پر نشانہ سادھنے کی کوشش کی گئی ہے، حالانکہ اس سلسلہ میں ابھی نیشنل کمیشن آف چائلڈ رائٹس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کو کوئی نوٹس موصول ہواہے لیکن اتنا واضح ہوگیاہے کہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایک سازش کے تحت گھیرابندی کی جارہی ہے۔
اس نئے تنازعہ کے تحت چائلڈ کمیشن شکایت درج کرائی گئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ دارالعلوم دیوبند میں ’بہشتی زیور‘ نامی کتاب کے ذریعے کم عمری میں شادیاں، عصمت دری، ناجائز تعلقات قائم کرنے جیسے موضوعات پڑھائے جارہے ہیں، تاہم اس پر دارالعلوم دیوبند کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ بہشتی زیور دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل نہیں ہے۔دہلی کی سماجی تنظیم ’مانوشی سدن‘ نے خواتین کے شرعی مسئلہ سے متعلق مشہور و معروف عالمی شخصیت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی کی تصنیف کردہ ،مقبول عام کتاب’ بہشتی زیور‘ سے لیے گئے کچھ مسائل پر اعتراض کرتے ہوئے جمعہ کے روز نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس میں شکایت درج کرائی ہے۔ شکایت میں کتاب کو لے کر دارالعلوم دیوبند پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ ساتھ ہی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین پریانک قانون گو کو دی گئی شکایت میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 30 سرکردہ افراد نے الزام لگایا ہے کہ دارالعلوم نوجوان طلبہ کو عصمت دری، نابالغوں سے شادی، جانوروں، مردہ خواتین وغیرہ کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی تعلیم دے رہا ہے، یہ بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن اور ہندوستانی قوانین کے خلاف ہے۔سماجی تنظیم مانوشی سدن نے تقریباً 100 سال پہلے لکھی گئی اس مشہور کتاب کے کچھ مسائل پر اعتراض کیا ہے۔ ان میں دارالعلوم کے کچھ فتووں کا حوالہ دیتے ہوئے ادارے کو بچوں کے اندر جرائم کا بڑھاوا دینے والا بتایا ہے،ساتھ ہی یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یہ کتاب دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل ہے،اس معاملہ میں دارالعلوم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مانوشی سدن کی بانی مصنفہ پروفیسر مدھو پورنیما کشور نے اس کے خلاف دستخطی مہم بھی چلائی ہے۔
مشہور اسلامی اسکالرمولانا ندیم الواجدی کا کہنا ہے کہ حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی لکھی ہوئی کتاب بہشتی زیور لڑکیوں اور خواتین کے شرعی مسائل سے متعلق ہے اور دارالعلوم دیوبند میں چونکہ طالبات نہیں پڑھتی ہےں اسلئے یہاں کے نصاب میں اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہشتی زیور کے اندر کوئی بھی اسطرح کی متنازعہ بات نہیں ہے جس پر اس قسم کے غلط اعتراضا ت کئے جائیں، یہ صرف ناموری کے لئے کیاگیاہے،یہ مسلم خواتین کی شرعی رہنمائی کرنی والی مقبول عام کتاب ہے۔
اس معاملے میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تنظیم و ترقی کے نائب ناظم اشرف عثمانی نے بتایا کہ مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی ابھی سفر حج سے واپسی نہیں ہوئی ہے اور انہیں اس معاملے کا علم نہیں ہے۔ مہتمم صاحب کی واپسی پر اس حوالے سے معلومات حاصل کرکے ہی کچھ کہا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ بہشتی زیور حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی تحریر کردہ بہت مقبول اور مشہور کتاب ہے جس میں خواتین کو شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ بتایا اور سکھایاگیا ہے، یہ کتاب دارالعلوم دیوبند کے نصاب میں شامل نہیں ہے۔
0 Comments