سیما حیدر مذہب تبدیل کیے بغیر سچن سے شادی کر سکتی ہے غیر قانونی مہاجر' کیس میں قانون کیا کہتا ہے
سیما حیدر کو بھارت میں 'غیر قانونی تارکین وطن' تصور کیا جائے گا۔ ایک غیر قانونی تارکین وطن ایک غیر ملکی ہے جو پاسپورٹ اور ویزا جیسے درست سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہوتا ہے، یا درست دستاویزات کے ساتھ داخل ہوتا ہے لیکن اجازت دی گئی مدت سے زیادہ رہتا ہے۔
ان دنوں پاکستانی شہری سیما حیدر کا معاملہ بھارت میں زیر بحث ہے، جو اپنے چار بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر بھارت آئی ہے حال ہی میں پولیس نے اسے اس کے عاشق سچن کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ لیکن عدالت نے دونوں کو مشروط ضمانت پر رہا کر دیا تھا پولیس اور ایجنسیاں سرحدی معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ بھارتی قانون کے مطابق سیما حیدر کو 'غیر قانونی تارکین وطن' تصور کیا جائے گا، لیکن وہ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت سچن سے مذہب تبدیل کیے بغیر شادی کر سکتی ہیں۔
سیما حیدر کو بھارت میں 'غیر قانونی تارکین وطن' تصور کیا جائے گا۔ غیر قانونی تارکین وطن ایک غیر ملکی ہے جوکہ پاسپورٹ اور ویزا جیسے درست سفری دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہوتا ہے، یا درست دستاویزات کے ساتھ داخل ہوتا ہے لیکن اجازت دی گئی مدت سے زیادہ رہتا ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت نہیں ملتی ہے کیونکہ قانون اسکی اجازت نہیں دیتا ہے۔
سیما حیدر کے خلاف کیا کارروائی ہو سکتی ہے؟
غیر قانونی تارکین وطن کو غیر ملکی ایکٹ، 1946 اور پاسپورٹ (انٹری ان انڈیا) ایکٹ، 1920 کے تحت قید یا ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ 1946 اور 1920 کے ایکٹ مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ ہندوستان کے اندر غیر ملکیوں کے داخلے، باہر نکلنے اور رہائش کو منظم کرے۔ 2015 اور 2016 میں، مرکزی حکومت نے دو نوٹیفیکیشن جاری کیے جس میں غیر قانونی تارکین وطن کے کچھ گروپوں کو 1946 اور 1920 کے ایکٹ کی دفعات سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ یہ گروہ افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائی ہیں، جو 31 دسمبر 2014 کو یا اس سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان غیر قانونی تارکین وطن گروپوں کو نہ تو ملک بدر کیا جائے گا اور نہ ہی ان کو بغیر قانونی دستاویزات کے ہندوستان میں رہنے کی وجہ سے قید کیا جائے گا۔ تاہم سیما حیدر ان میں سے کسی بھی زمرے میں نہیں آتی ہے
0 Comments