Latest News

یونیفارم سول کوڈ کے خلاف جمعیۃ علماء ہندکا نمایندہ مشترکہ اجتماع اور ممبران پارلیمنٹ کی خصوصی میٹنگ بلانے کا فیصلہ، جمعیۃ کی طرف سے لا کمیشن میں جواب داخل، مسلم پر سنل لاء کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کوشش منظور نہیں: مولانا محمود مدنی۔

نئی دہلی:  جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اجلاس مولانا محمود اسعد مدنی، صدر جمعیۃ علماء ہند کے زیر صدارت مدنی ہال، آئی ٹی او، نئی دہلی منعقدہوا ، جس میں خاص طور سے یونیفارم سول کوڈ پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا اور مسلم عائلی قوانین کو پیش آمدہ چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے کئے گئے ۔ازیں قبل جمعیۃ علما ء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے سابقہ کارروائی کی خواندگی کی اورایڈوکیٹ مولانا نیاز احمد فاروقی نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے لاء کمیشن کو دیے جانے والے جواب کا تفصیلی مسودہ پیش کیا جس میں متعدد دلائل کے ذریعہ ثابت کیا گیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء ایکٹ خواتین کے حقوق کا ضامن اور محافظ ہے ، اگر اسے ختم کردیا گیا تو خواتین کو ملنے وا لے بہت سارے حقوق ومراعات سلب ہو جائیں گے ۔                          
اس موقع پر اپنے صدارتی کلمات میں صدر جمعیۃعلماء ہند مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے مسلم پرسنل لاء ( شریعت ایپلی کیشن ایکٹ 1937 ) کے نفاذ میں اہم کردار ادا کیا تھا جیسا کہ اس ایکٹ کی تمہید میں مذکور ہے ۔ موجودہ وقت میں یوسی سی کے ذریعہ خاص طور پر مسلم پر سنل لاء کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، جو ہمیں ہرگز منظور نہیں ہے اور ہم ایسی کسی بھی کوشش کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ مسئلہ مسلم اقلیت کی شناخت سے وابستہ ہے ، ملک کے آئین نے تنوع میں اتحاد کو مرکزی حیثیت دی ہے ، اس لیے اگر کسی ایک کی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی گئی تو یہ ملک کی قابل فخر شناخت کو مٹانے کے مترادف ہو گا ۔مولانا مدنی نے کہا کہ آزادیٔ وطن کے وقت ملک کے معماروں ، بانیوں اور نظریہ سازوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلم پرسنل لاء جو کسی رسم و رواج پر نہیں بلکہ قرآن مقدس اور مستند احادیث کی بنیاد پر قائم ہے ، اس کی آئینی حفاظت کی جائے گی ، لیکن آج ہم جس صورت حال کا سامنا کررہے ہیں وہ بہت ہی مایوس کن ہے ۔اگر اس صورت حال کا ازالہ نہیں ہوا تو مسلمان مایوسی کا شکار ہو جائے گا اور یہ ملک کے ہرگز اچھی علامت نہیں ہے۔
چنانچہ مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند نے کافی غور وخوض کے بعد ماہرین وکلاء کی طرف سے تیارہ کردہ جواب کچھ ردو بدل کے ساتھ منظور کیا گیا ، جسے لاء کمیشن آف انڈیا کے دفتر میں داخل کردیا گیا ہے۔ مجلس عاملہ نے اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا کہ یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں امت مسلمہ کے متفقہ موقف سے آگاہ کرنے کے لیے تمام وزرائے اعلی ٰاور سیاسی پارٹیوں کے صدور کے نام خط لکھا جائے اور صدر جمہوریہ ہند سے ملاقات کی بھی کوشش کی جائے ۔یہ بھی طے ہوا کہ مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلم اور غیر مسلم ممبران پارلیامنٹ کو جمع کرکے ان سے مذاکرہ کیا جائے اور ان کو پارلیامنٹ میں یکساں سول کے منفی اثرات پر آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا جائے ۔مجلس عاملہ نے اپنے اہم فیصلے میں اعلان کیا ہے کہ سردست عوامی مظاہروں سے گریز کیا جائے ، تاہم مرکزی اور صوبائی سطح پر نمایندہ مشترکہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے جن میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے افراد اور بااثر شخصیات شریک ہوں گی۔مجلس عاملہ نے اعلان کیا ہے کہ یوسی سی کے تناظر میں آئندہ 14؍ جولائی یوم جمعہ ’ یوم دعائ‘ کے طور پر منایا جائے گا ۔
مجلس عاملہ میں دیگرامور کے تحت جمعیۃ علماء آندھرا پردیش و تلنگانہ کی مجلس عاملہ کے ذریعہ ان دو ریاستوں کی یونٹ کو علیحدہ کرنے کی  تجویز پیش ہوئی ، جو کو مجلس عاملہ نے منظور کیا۔ اجلاس میں کئی اہم شخصیات بالخصوص حضرت مولانا سید رابع حسنی ندویؒ سابق صدر آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ کی وفات حسرت آیات پر گہرے رنج و الم کا اظہار کیا گیا اور ان کے لیے ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا ۔ ان کے علاوہ مولانا غلام رسول شیخ الحدیث مدرسہ امدادیہ ممبئی، مولانا یحییٰ ندوی بیگوسرائے ، مولانا عالمگیر چودھری ، حاجی نعمان نائب صدر جمعیۃ علماء بنارس،حاجی عبدالباسط اور حاجی عبدالکبیر بنارس ، چچا زاد بھائی مولانا حافظ ندیم صدیقی، مولانا اشرف کی والدہ اور امام قاسم چیئرمین الخیر فاؤ نڈیشن کی خالہ، وغیرہ کے وصال پر بھی تجویز تعزیت پیش ہوئی ۔ اجلاس اتوار کی شام مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری نائب امیر الہند کی دعاء پر ختم ہو ا ۔
اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ ، مولانا محمد سلمان بجنوری نائب صدر جمعیۃ علماء ہند ، مولانا مفتی احمد دیولہ نائب صدر جمعیۃ علماء ہند، مولانا قاری شوکت علی خازن جمعیۃ علما ء ہند ،نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری ، مولانا بدرالدین اجمل، مولانا صدیق اللہ چودھری کلکتہ ، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند ، مولانا عبداللہ معروفی دا رالعلوم دیوبند، حاجی محمد ہارون مدھیہ پردیش ، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت ، مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری ، مفتی محمد جاوید اقبال کشن گنج ، مولانا نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ ، ڈاکٹر مسعود اعظمی ، مولانا سراج الدین معینی اجمیری ندوی درگاہ اجمیر شریف ،مفتی افتخار قاسمی کرناٹک ، مفتی شمس الدین بجلی کرناٹک، مولانا محمد ناظم پٹنہ ، حاجی محمد حسن چنئی، مولانا محمد ابراہیم کیرالہ ، مولانا رفیق مظاہر ی ، مولانا عبدالقدو س پالن پوری ، پروفیسر نثار احمد انصاری احمد آباد، حافظ عبیداللہ بنارس ،مولانا یحیٰ کریمی میوات ، مولانا شیخ محمد یحییٰ باسکنڈی آسام ، مفتی عبدالقادر آسام، مولانا حبیب الرحمن الہ آباد ، قاری ایوب اعظمی ، سعود احمد سید ایڈوکیٹ شریک ہوئے۔

مجوزہ یونیفارم سول کوڈ کے سد باب کے لیے جمعیۃ علماء ہند کے اجلاس مجلس عاملہ کے پانچ اہم فیصلے۔

(۱)  ماہرین وکلاء کی طرف سے تیارہ کردہ جواب کچھ ردو بدل کے ساتھ منظور کیا گیا ، جسے لاء کمیشن آف انڈیا کے دفتر میں داخل کردیا گیا ہے۔
(۲)   یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں امت مسلمہ کے متفقہ موقف سے آگاہ کرنے کے لیے تمام وزرائے اعلیٰ اور سیاسی پارٹیوں کے صدور کے نام خط لکھا جائے اور صدر جمہوریہ ہند سے ملاقات کی بھی کوشش کی جائے ۔
(۳) مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلم اور غیر مسلم ممبران پارلیامنٹ کو جمع کرکے ان سے مذاکرہ کیا جائے اور ان کو پارلیامنٹ میں یکساں سول کے منفی اثرات پر آواز بلند کرنے پر آمادہ کیا جائے ۔
(۴)  سردست عوامی مظاہروں سے گریز کیا جائے ، تاہم مرکزی اور صوبائی سطح پر نمایندہ مشترکہ اجتماعات منعقد کیے جائیں گے جن میں مختلف طبقات سے تعلق رکھنے افراد اور بااثر شخصیات شریک ہوں گی۔
(۵)  یوسی سی کے تناظر میں آئندہ14 ؍ جولائی یوم جمعہ ’ یوم دعائ‘ کے طور پر منایا جائے گا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر