مظفرنگر:عزیز الرحمن خاں۔
شاملی میں جعلی نوٹوں کا کاروبار کرنے والے لوگوں پر پولس اور ایس ٹی ایف نے شکنجہ کسا تو معلوم ہوا کہ اب کچھ لوگوں نے جعلی نوٹوں کے لئے سوشل میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ اورمختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چل رہے جعلی کرنسی کی فروخت کے کاروبار کے بارے میں جاننے کے لیے چار دن تک چھان بین کی۔ جس میں انسٹاگرام اور ٹیلی گرام کے گروپس کو جوائن کرکے گروہ کے جعلی نوٹوں سے متعلق معلومات حاصل کی جاتی تھیں۔ گینگ کے ارکان کو نرخوں کے ساتھ جعلی نوٹوں کی ہوم ڈیلیوری فراہم کرنے کا دعویٰ کرتے دیکھا گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ نوٹوں کو کوڈ ورڈ میں سامان کہا جاتا ہے۔ تحقیقات کے دوران جعلی نوٹ بیچنے والوں اور جعلی نوٹوں کی ہوم ڈیلیوری کرنے والے رپورٹر کے درمیان ہونے والی گفتگو
نامہ نگار: بھائی آپ کتنے روپے کا جعلی نوٹ دیں گے؟
بیچنے والا: 6 ہزار میں 20 ہزار دوں گا، بتاؤ کتنا لینا ہے؟
نامہ نگار: صرف 20 ہزار لینے ہیں لیکن جعلی نوٹ مجھ تک کیسے پہنچیں گے؟ بیچنے والے: نام ایڈریس، پن کوڈ، ہوم ڈیلیوری 2 دن کے اندر بھیجیں گے۔
نامہ نگار: پولیس سے کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
بیچنے والا: کوئی سوال نہیں بھائی۔
جعلی نوٹوں کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے دکانداروں نے یوٹیوب پر کئی چینل بنائے ہیں۔ یوٹیوب پر بھی نمبر لکھا ہوا ہے۔ رابطہ کرنے والے کو بعد میں لنک ڈال کر گروپوں میں شامل کیا گیا اور گروپوں میں جعلی نوٹوں کی بولی لگائی جاتی ہے۔ ویڈیوز سے لے کر جعلی نوٹوں کی تصاویر تک شیئر کی جاتی ہیں۔
0 Comments