دیوبند: سمیر چودھری۔
بلاک ترقیاتی دفتر اپنی ہی ترقی میں پچھڑا ہوا نظر آیا،دفتر کا پورا احاطہ بارش کے پانی سے بھرا ہوا ہے۔ پانی کو باہر نکالنے کے لیے کئی ٹولو پمپ لگائے گئے ہیں۔ لیکن وہ ناکافی ثابت ہو رہے ہیں۔آج سمپورن سمادھان دیوس کے دوران افسران گاڑیوں میں بیٹھ کردفتر ہال پہنچے۔ لیکن شکایت کنندگان کو گندے پانی سے گزرنا پڑا۔ کم و بیش یہی حال مقبرہ روڈ کا ہے۔ پانی بھر جانے کی وجہ سے کئی دیہی علاقوں کا رابطہ تحصیل ہیڈ کوارٹر سے منقطع ہو گیا ہے۔ابھی چند روز قبل ہی اسٹیٹ ہائیوے پرواقع بلاک دفتر میں لاکھوں روپے لگاکر تزئین کاری کا م کیا گیا تھا،جس کا افتتاح ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ نے کیا تھا۔ لیکن بارش نے بلاک کے تمام ترقی کے دعووں کی قلعی کھول دی۔ نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے ہفتہ کو پورے دفتر احاطہ میں پانی سے بھرا نظر آیا۔ سمپورن سمادھان دیوس پر شکایت کنندگان گندے پانی سے اپنی شکایت لے کر افسران تک پہنچے۔ اس کے ساتھ ہی مقبرہ روڈ بھی پانی بھر جانے سے تالاب کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سے روٹ پرواقع قریب ایک درجن دیہی مواضعات کا تحصیل ہیڈ کوارٹر سے رابطہ منقطع ہوگیاہے۔دیہی لوگوں کو اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے طویل فاصلہ طے کر کے شہر آنا پڑرہاہے۔
0 Comments