مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں.
ہریانہ کی کھٹر حکومت نے فسادات میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اب بلڈوزر سے حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ جمعہ کو محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضہ کرکے تشدد میں ملوث ملزمان کے بنائے گئے 10 سے زائد غیر قانونی مکانات کو بلڈوزر چلا کر مسمار کردیا گیا۔ اس سے قبل جمعرات کو بھی توڈو میں 250 جھونپڑیوں کو مسمار کیا گیا تھا۔ فسادیوں پر انتظامیہ کی بلڈوزر کارروائی آج بھی جاری ہے۔
اس دوران نوح کے تین مکانات کو بھی بلڈوزر سے زمین بوس کر دیا گیا، جن کی چھت سے فسادیوں کی پتھراؤ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسماری وزیر اعلیٰ کے حکم پر کی گئی۔ نہر، پننہ، نگینہ اور ننگل مبارک پور میں مجموعی طور پر 14 ایکڑ سے زائد اراضی کو تجاوزات سے آزاد کرایا گیا دوسری جانب نوح پولیس کے پی آر او کرشنا نے بتایا کہ نوح تشدد کیس میں 14 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سبھی پر فسادات کا الزام ہے۔ دوسری جانب ڈیمالیشن اسکواڈ نے تودو میں بنی کچی آبادیوں پر بھی کارروائی کی۔ جن کی کچی آبادیوں کو مسمار کیا گیا وہ بنگلہ دیشی اور روہنگیا مسلمان ہیں جو غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ حکومت نے نوح کے ڈپٹی کمشنر پرشانت پوار اور ایس پی ورون سنگلا کا تبادلہ کر دیا۔ دھیریندر کھڈگتا کو نیا ڈپٹی کمشنر اور نریندر بجارنیا کو ایس پی بنایا گیا ہے۔ بجارنیا نے کہا کہ مذہبی یاترا میں گڑبڑ کی انٹیلی جنس اطلاعات پہلے ہی موجود تھیں۔ اس کے لئے تیاری کی گئی تھی لیکن یاترا کے طویل راستے کی وجہ سے حفاظتی انتظامات کرنے میں دشواری پیش آئی۔
واضح رہے کہ نوح میں پیر 31 جولائی کو فرقہ وارانہ تشدد اس وقت بھڑک اٹھا تھا جب وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ذریعہ نکالے گئے جلوس کے دوران بہت زیادہ توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی گئی۔ تشدد بعد میں گروگرام تک پھیل گیا، جس میں دو ہوم گارڈز اور ایک امام اور بجرنگ دل کے کارکن سمیت سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔
0 Comments