دیوبند: مشہور و معروف اسلامی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند میں 77 واں یوم آزادی جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس موقع پر قومی پرچم لہرا کر قومی ترانہ گایا گیا۔ ادارہ کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے پرچم کشائی کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کو آزاد کرانے میں ہمارے بزرگوں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ آج کا دن ہندوستانی تاریخ کا ایک یادگار دن ہے جسے دھوم دھام سے منایا جانا چاہیے۔
اس کے بعد دارالعلوم دیوبند میں جشن آزادی سے متعلق منعقدہ پروگرام میں ملک کی آزادی اور تاریخ پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ اس دوران دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ہمیں اپنی آزادی اور اپنے ملک کے لیے دی گئی قربانیوں کو کبھی نہیں بھلانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے یہ آزادی بڑی محنت اور قربانیوں کے بعد حاصل ہوئی ہے اس لیے اس آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔
اس دوران انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند اس ملک کی آزادی کی اہم کڑی ہے، جس کے قیام کا مقصد ملک کی آزادی تھا، اس لیے ملک کے ہر فرد کو اس بات کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے۔
قبل ازیں دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مفتی راشد اعظمی اور مولانا مفتی اشرف عباس قاسمی نے ہندوستان کی آزادی کی 200 سالہ تاریخ اور علمائے کرام کی قربانیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ مسلمانوں کے بغیر اس ملک کی آزادی کی تاریخ مکمل نہیں ہوسکتی۔ اگر کوئی ہے جس نے ملک کی آزادی کے لیے سب سے زیادہ قربانی دی ہے تو وہ مسلمان ہے اور سب کو یاد رکھنا چاہیے کہ آزادی کا خواب مشترکہ قربانیوں اور محنت سے حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آج ملک میں مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم اور بلڈوزر جیسی کارروائیاں ہورہی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ملک کی آزادی مسلمانوں کے خون سے حاصل ہوئی ہے یہ ظلم زیادہ دیر نہیں چلتی بلکہ جیت ہمیشہ حق و انصاف کی ہوتی ہے۔ اس موقع پر علمائے کرام نے امن، اتحاد، انسانیت اور بھائی چارے کا پیغام دیتے ہوئے سب کو بزرگان دین کے نقش قدم پر چلنے اور ان کی تمام تعلیمات کو زندگی میں نافذ کرنے کی اپیل کی۔
پروگرام کا اغاز قاری محمد افتاب کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا، پروگرام کی صدارت مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کی اور نظامت مولانا منیر الدین قاسمی نے کی۔ اس دوران نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی، صدر مفتی حبیب الرحمن خیرآبادی، شعبہ انگریزی کے انچارج مولانا توقیر قاسمی، قاری ممتاز احمد، اشرف عثمانی، مولانا مقیم الدین، مولانا عبدالملک سمیت دارالعلوم دیوبند کے طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
سمیر چودھری۔
0 Comments