Latest News

بنگلورو ہائی کورٹ نے طلاق کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیوی شوہر کو کالا کہے تو اس بنیاد پر طلاق دی جا سکتی ہے۔

رپورٹ: عزیز الرحمن خاں
بنگلورو ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر کو کالا کہکر اسکی تو ہین کرنا ظلم کے دائرے میں آتا ہے یہ تبصرہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جوڑے کی طلاق کو منظور کر لیا۔ عدالت نے کہا کہ 'ریکارڈ پر موجود تمام حقائق کا جائزہ لینے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو کالا کہہ کر ان کی توہین کرتی تھی اور اسی وجہ سے وہ بغیر کسی وجہ کے اس سے الگ رہ رہی تھی۔'
 ہائی کورٹ کے جسٹس آلوک ارادے اور جسٹس اننت رام ناتھ ہیگڑے کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ اسے چھپانے کے لیے بیوی نے اپنے شوہر پر ناجائز تعلقات کا جھوٹا الزام لگایا۔ یہ ظلم ہے۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے ہندو میرج ایکٹ کی دفعہ 13(i)(a) کے تحت جوڑے کو طلاق دے دی۔ خبر کے مطابق دونوں کی شادی سال 2007 میں ہوئی تھی اور دونوں کی ایک بیٹی بھی ہے۔ شوہر نے سال 2012 میں بنگلور کی فیملی کورٹ میں طلاق کی درخواست دائر کی تھی۔
 ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ بیوی اکثر اس کے جسم کے رنگ کی وجہ سے اس کی توہین کرتی تھی لیکن بیٹی کی وجہ سے شوہر اس کی توہین برداشت کرتا رہا۔ خاتون نے آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے تحت اپنے شوہر اور سسرال والوں کے خلاف بھی مقدمہ درج کرایا تھا۔ گھریلو تشدد ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کرایا اور اپنی بچی کے ساتھ اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھی۔ تاہم خاتون نے عدالت کی طرف سے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شوہر اور اس کے خاندان نے اس کے ساتھ بدتمیزی کی۔
واضح ہو کہ سال 2017 میں فیملی کورٹ نے دونوں کی طلاق کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ جس کے بعد شوہر نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ جہاں ہائی کورٹ نے طلاق کی منظوری دے دی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر