نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہندو تنظیم برجمنڈل کے جلوس کے دوران ہوئے تشدد کے بعد مسلم کمیونٹی نشانے پر ہے۔ اتوار کی رات کو ‘میگا سٹی’ کے سیکٹر 69A کی کچی آبادی میں رہنے والے لوگوں کے خلاف دھمکی آمیز پوسٹر لگائے گئے۔ اس کچی بستی کے زیادہ تر لوگ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ پوسٹر میں انہیں جگہ چھوڑنے کے لیے 2 دن کا الٹی میٹم دیا گیا تھا۔ پوسٹر کچی بستیوں میں لگائے گئے تھے جن میں خاص طور پر مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔شرپسندوں نے مسلم کمیونٹی کے خلاف لگائے گئے پوسٹروں میں وارننگ جاری کی ہے۔ پوسٹر میں لکھا گیا ہے- کچی آبادیوں کے رہنے والے… آپ کو اپنے گھر خالی کرکے یہاں سے چلے جانا پڑے گا… ایسا نہ کرنے پر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔ اگر آپ اپنی عزت اور جان بچانا چاہتے ہیں تو اسے بچائیں… آپ کے پاس 2 دن ہیں…’ مقامی پولیس نے پوسٹرز ہٹا کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اے سی پی منوج کمار نے این ڈی ٹی وی کو بتایا، "ہم نے پوسٹروں کو ہٹا دیا ہے۔ معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔” انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ یہ کچی بستیاں غیر قانونی ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔سیکٹر 69 اے کی کچی آبادی غیر قانونی تعمیر ہو سکتی ہے لیکن اسے اپنا گھر کہنے والے لوگ برسوں سے وہاں مقیم ہیں۔ یہاں رہنے والی زیادہ تر خواتین قریبی اپارٹمنٹ کیمپس میں گھریلو مددگار کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ظاہر ہے پوسٹر سامنے آنے کے بعد ان میں سے بہت سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر این ڈی ٹی وی کو بتایا، "ہم اپنے بچوں کے لئےزیادہ ڈرتے ہیں۔ جب میں اور میرے شوہر کام پر جاتے ہیں… بچے یہاں اکیلے ہوتے ہیں۔ فسادات کے بعد، ہم گاؤں گئے تھے، لیکن اب یہ پوسٹر سامنے آئے ہیں۔” جب کہ ایک اور خاتون نے کہا، "ہم خوفزدہ ہیں… ہم یہاں کئی سالوں سے رہ رہے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کیا ہوگا۔”جولائی میں نوح پر تشدد میں 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تشدد کا اثر نوح کے آس پاس کے اضلاع میں بھی دیکھا گیا۔ گروگرام کے کچھ حصوں میں اب بھی کشیدگی برقرار ہے۔ خاص طور پر مسلمان دکانداروں پر حملوں کی اطلاعات ہیں۔ اس خوف کی وجہ سے کئی خاندان پہلے ہی گروگرام چھوڑ چکے ہیں۔ پوسٹر سامنے آنے کے بعد جو لوگ اب تک وہاں رہے اب ان کی جان کو خطرہ ہے۔
0 Comments