شاہی امام پنجاب مولانا عثمان لدھیانوی نے گیان واپی مسجد کے مسئلہ کو سیاسی مسئلہ بتایا اور نوح کے فسادات کے حوالہ سے ہریانہ حکومت کو نا کام قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس سلسلہ میں وزیر اعظم مودی کو تحریر ارسال کرکے حالات کو کنٹرول کرنے اور سماج کے آپسی بھائی چارے کو بنائے رکھنے کی مانگ کی ہے، انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی سوچ و فکر کو سنت نبوی کے مطابق مثبت رکھنا چاہئے یہی کامیابی کی کنجی ہے، منفی سوچ و فکر سے نقصانات کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتاہے۔ گزشتہ شام شاہی امام مولانا عثمان لدھیانوی ضلع کے قصبہ بہٹ میں واقع بی جے پی لیڈر اور سابق چیئرمین شاہ محمود حسن کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے۔اس دوران انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ بہٹ کے شاہی گھرانہ سے ان کے خاندان کا کئی صدی پرانا تعلق اور رشتہ داری ہے اور جب بھی کبھی ادھر آنا ہوتاہے تو شاہ محمود حسن سے ملاقات کے لئے بہٹ ضرور آنا ہوتاہے،ان کے والد شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی بھی ہمیشہ یہاں آتے تھے کیونکہ بہٹ کے شاہ خاندان اور ہمارے خاندان کا قدیم تعلق اور رشتہ داری ہے۔ اس دوران شاہی امام مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی نے ہریانہ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوح تشدد ہریانہ حکومت کی ناکامی ثابت کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک میل ملک کے وزیر اعظم کو بھیجا ہے، جس میں ہریانہ میں امن و امان کو قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سنت نبویؒ کے مطابق ملکی، سماجی اور سیاسی غرض کے تمام معاملات میں اپنی سوچ کو مثبت رکھنا چاہیے۔مثبت سوچ وفکر ہی کامیابی کنجی ہے،منفی سوچ صرف نقصان پہنچائے گی، اسلئے ہمیں اپنی سوچ وفکر کو ہمیشہ مثبت رکھنا چاہئے۔گیان واپی مسجد کے حالیہ تنازعہ اور اس سلسلہ میں یوپی کے وزیر اعلیٰ کے بیان سے متعلق پوچھے گئے سوال پرشاہی امام نے اسے سیاسی معاملہ قرار دیا۔نوح تشدد کے بارے میں مولانا عثمان لدھیانوی نے کہاکہ ہریانہ حکومت پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے، مولانا نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم مودی سے امن ومان کی بحالی کو یقینی بنانے کامطالبہ کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ دو فرقوں کے درمیان تصادم سرکارکی ناکامی ہے اسلئے حکومت کی جواب دہی طے ہونی چاہئے۔انہوںنے کہاکہ سرکار کی ذمہ داری ہے کہ لاءاینڈ آڈر کو بنائے اور سماج کے آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرے۔ ہم نے وزیر اعظم سے بھی اپیل کی ہے کہ وہاں امن و امان کو بہتر بنایا جائے اور باہمی بھائی چارہ کو مضبوط کرنے کے لئے کام کیا جائے۔ اس دوران شاہ محمود حسن، شاہ عمر محمود،ممبر عبدالمالک، ممبر فرحان، ہارون خان، توفیق ملک، عظیم ملک، علی پیرزادہ، فیصل مرزا وغیرہ موجود رہے۔
0 Comments