Latest News

خاص ذہنیت مسلمانوں کی قربانیوں کو تاریخ سے مٹانا چاہتی ہے، دارالعلوم دیوبند کے دورہ پر آئے سابق ڈی جی پی کا ذمہ داران سے ملاقات کے دوران اظہار خیال۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
 مدھیہ پردیش کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولس (ڈی جی پی) محمد وزیر انصاری گزشتہ روز اپنے رفقاء کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کے دورہ پر آئے ،یہاں انہوں نے ادارے کے ذمہ داران سے ملاقات کی ۔اس موقع پر انہوں نے علماء دیوبند کی تحریک آزادی میں قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ دارالعلوم دیوبند نے تحریک آزادی کے دوران قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور اس ادارہ سے وابستہ اکابر علماء کی قومی وملی خدمات ناقابل فراموش ہیں لیکن بنیادی سوال یہ ہے کہ ہم بحیثیت ورثاء اپنے اسلاف کی تاریخ کو زندہ رکھنے اور اگلی نسلوں تک پہونچانے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں؟۔ 

محمد وزیر نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں کہ ایک خاص ذہنیت سماج پر جس کا غلبہ ہوتا جارہا ہے وہ مسلمانوں کی قربانیوں کو تاریخ کے صفحات سے مٹادینا چاہتی ہے، ہماری خطاء یہ ہے کہ آزادی کے بعد ہم خواب غفلت میں چلے گئے اور اپنے بزرگوں کی حیات و خدمات پر کوئی محققانہ کام کرنا تو دورکی بات جو کچھ موجود ہے اس کو بھی یکجا اور قا بل مطالعہ نہیں بناسکے، ریٹائرڈ آئی پی ایس مسٹر انصاری نے کہا کہ آج اس بات کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے کہ ہم اپنے اسلاف و اکابر کی تاریخ اگلی نسلوں اور اغیار کے خیموں تک حسن خوبی کے ساتھ پہونچانے کی جد جہد کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہر قوم اپنے ہیروز کے نام ونشان کو باقی رکھنے کے لیے ان کی تاریخ مرتب کرتی ہے اور خیالی شبی تیار کراتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم میں سے بھی کسی کو یہ کام کرنا چاہیے کہ ہم اپنے ہیروز کی اگر تصاویر دستیاب نہیں تو تاریخ کی کتابوں سے ان کے حلیے لیکر خیالی تصویریں تیار کرائیں۔ انہوں کہا کہ دارالعلوم دیوبند خود یہ کام نہیں کرسکتا تو اس میدان میں کام کرنے والے دوسرے افراد کا علمی وتحقیقی تعاون کرے، محمد وزیر نے یہ بھی کہا کہ عربی زبان سے خواص و عوام کی عدم واقفیت قرآن فہمی میں بڑی رکاوٹ ہے اس لیے مدارس و مکاتب کے علاوہ ایسے عربی مراکز بھی قائم کرنے پر غور ہونا چاہیے جو عصری علوم کے اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کو عربی پڑھا سکیں۔
اس موقع پر رئیس کیلاش پور اور سیاسی وسماجی کارکن مشہود علی خاں (پپو بھائی) نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند ملت اسلامیہ کا دھڑکتا ہوا دل ہے ہر مومن اس ادارے کے ساتھ والہانہ محبت و عقیدت کا جذبہ رکھتا ہے، ان کے والد مرحوم جناب محمود علی خاں (سابق وزیر) بھی دارالعلوم دیوبند سے بڑے جذباتی طور پر وابستہ تھے جس کے زیر اثر ان کا خانوادہ آج بھی اس ادارے سے بے پناہ عقیدت رکھتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دارالعلوم دیوبند محض ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ ایک مکمل تہذیبی وثقافتی ورثے کا جلی عنوان ہے۔ 
دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی نے وفد کا خیر مقدم کیا اور ادارے کی تاریخ اور تعلیمی سرگرمیوںکی تفصیلات سے آگاہ کیا ، انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند تعلیمی ادارہ ہے اور دائرہ اختیار اور دائرہ کار کی ایک حد متعین ہے، ادارہ مجلس شوریٰ کے تحت فیصلے لیتا ہے اور ان پر عمل کرتا ہے، مولانا مدراسی نے کہا کہ آپ کے مفید مشورے مجلس شوریٰ میں پیش کردیے جائیں گے۔ سہ رکنی وفد میں سابق ڈی جی پی محمد وزیر انصاری، سماجی کارکن مشہود علی خاں اور سہارنپور مرکزی جامع مسجد کے منیجر مولانا فرید مظاہری موجود تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر