دیوبند: سمیر چودھری۔
علمی وتحقیقی وطبی اور ادبی دنیا کی عظیم شخصیت ڈاکٹر الطاف اعظمی کا مختصر علالت کے بعد دہلی میں انتقال ہوگیا، جیسے ہی ان کے انتقال کی خبر عام ہوئی تو متعلقین میں غم کی لہر دوڑگئی۔ فتویٰ آن لائن موبائل سروس کے چیئرمین مفتی ارشد فاروقی نے بتایا کہ مرحوم ڈاکٹر بہت ذہین انسان تھے اور نقد وپرکھ ان کی فطرت تھی، اس لئے ان کے لئے مختلف متنوع مضامین میں مہارت حاصل کرنا دشوار نہ تھا ۔ مرحوم ڈاکٹر صاحب نے علوم اسلامیہ مدرسہ الاصلاح سرائے میر میں پڑھا اور ایسا تدرک حاصل کیا کہ عمر کے ایک مرحلہ میں قرآن کی تفسیر لکھی ، گو قرآن پر وہ برابر لکھتے رہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مرحوم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طب کی تعلیم کے لئے گئے اور بڑی محنت وسے مقصد کے حصول میں لگے رہے ۔ بی یو ایم ایس کی ڈگری حاصل کی اور جونپور میں مطب کرنے لگے ۔ بے شمار خلق خدا کو فائدہ پہنچایا ، یہ فیض جاری ہی تھا کہ حکیم عبدالحمید ہمدرد یونیورسٹی دہلی نے تاریخ طب وسائنس دیگر خدمات کے لئے یاد کیا ، اس طرح یہ چشمہ فیض فراواں ہوا۔ ڈاکٹر نے ہمدرد یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دی ۔ ریٹائر منٹ کے بعد بھی علمی تحقیقی ، تنقیدی ، ادبی اور فکری موضوعات پر مضامین ومقالات لکھتے رہے ، وقیع نمایاں سیمیناروں میں شرکت کرتے رہے، مرحوم ڈاکٹر کا نقاد ذہن دلیل وحجت کے بغیر کوئی بات قبول نہ کرتا اور وہ جستجو جاری رکھتے،انہوںنے تجلیات لکھ کر ظلمات دور کیں ۔ مرحوم سے بہت ساری یادیں وابستہ ہیں، ایک شاندار علمی وعملی سفر سے گزر کر سفر آخرت کے لئے روانہ ہوئے اور بٹلہ ہاﺅس اوکھلا دہلی کے عام قبرستان میں گزشتہ دیر رات سپرد خاک ہوئے ، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت کاملہ فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
0 Comments