مظفرنگر: عزیز الرحمن خاں۔
جانسٹھ علاقے کے پرامن ماحول کو ایک بار پھر پراگندہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن کوتوال کی سوج بوجھ اور معززین کی کاوشوں سے ماحول خراب ہونے سے بچ گیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق 2013 کی طرز پر کوال گاؤں کے ہی کچھ شر پسند عناصر قصبے کی ٹھنڈی سڑک تنور روڈ پر مسلم طلباء کو شدید طور پر زد و کوب کر کے فرار ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹیوشن پڑھنے والے طالب علم موضع پیموڑا کے فیض ولد نظر محمد، یشب پسر عابد اور گاؤں کمہیڑہ کے حذیفہ ولد سمیع ٹیوشن پڑھ کر واپس لوٹتے وقت سڑک پر ٹھہر کر کسی کا انتظار کرنے لگے، کبھی ایک نیلے رنگ کی اسکوٹی پر سوار تین شر پسند لوہے کی راڈ لے کر ائے اور آتے ہی طلبا پر جان سے مارنے کی نیت سے حملہ کر دیا اور فیض ولد نظر محمد کو سر میں چوٹ مار کر سنگین حالت میں پہنچا دیا اور موقع واردات سے فرار ہو گئے۔
جیسے ہی یہ خبر مقامی پولیس اور متاثرین کے اہل خانہ و متعلقین کو ملی تو جائے حادثہ پر لوگ جمع ہو گئے اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے حملہ اوروں کی تلاش شروع کی۔ دوسری جانب زخمی طالب علم کو علاج کے لیے سی ایچ سی میں داخل کرایا گیا۔ کوتوال کی کاوشوں سے کچھ ہی گھنٹوں میں حملہ اوروں کا سراغ لگ گیا اور اسکوٹی سمیت حراست میں لے لیا گیا۔ کوتوالی میں کافی لوگ جمع ہوگئے اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا لیکن کوتوال چیئرمین جانسٹھ ڈاکٹر عابد حسین، حاجی ہاشم علی پردھان، عبدالستار، سابق چیئرمین پروین تمار کی کاوشوں سے دیر رات حالات پر قابو پالیا گیا۔
0 Comments