دیوبند: سمیر چودھری۔
دیوبندکوتوالی میں واقع ریاستی وزیر کنور برجیش سنگھ کے گاؤں میں نامعلوم افراد نے بھیم آرمی کارکن کو گولی مار کرزخمی کردیا، جسے تشویشناک حالت میں دیوبند کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا،جہاں سے ابتدائی طبی امداد کے بعد اسے ہائر سینٹر ریفرکردیا۔وہیں واقعہ سے گاؤں⁰ میں کھلبلی مچ گئی۔ پولیس پورے معاملہ کی جانچ کرکے ملزمان کی تلاش میں لگی ہوئی ہے۔
موصولہ تفصیل کے مطابق اتوار کے روز دوپہر تقریباً تین بجے کوتوالی کے جڑودہ جٹ گاؤں میں واقع جن سیو کیندر آپریٹر اور دلت سماج سے تعلق رکھنے والے بھیم آرمی کارکن راہل کمار ولد کرن پال ساکن جڑودہ جٹ کو کچھ بائک سوار نوجوانوں نے اس وقت گولی مارکر زخمی کردیا جب وہ گاؤں میں واقع اپنے جن سیوا سینٹر پر بیٹھا ہوا تھا، ریاستی وزیر اور علاقائی رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ کے گاؤں میں دن دہاڑے فائرنگ سے افراتفری مچ گئی، آناً فاً زخمی نوجوان کو اہل خانہ نے دیوبند کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا،
وہیں واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور واقعہ کے بابت معلومات حاصل کرکے ملزم نوجوانوں کی تلاش شروع کردی ہے۔پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان کی جانب سے تین نوجوانوں کے خلاف کوتوالی میں تحریر دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر معاملہ درج کرکے ملزمان کو تلاش کیا جارہاہے، جلدی ہی ملزمان کو گرفتار کرلیا جائیگا،جس کے بعد واقعہ کا انکشاف کرکے مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔ وہیں زخمی نوجوان کو ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی امداد کے بعد ہائر سینٹر ریفرکردیا۔ ادھر بھیم آرمی کارکن پر وزیر کے گاؤں میں دن دہاڑے ہوئے حملہ سے بھیم آرمی کارکنان میں اشتعال پھیل گیا اور کثیر تعداد میں کارکنان نے اسپتال پہنچ کر پہلے راہل کی مزاج پرُسی کی اس کے بعد ہنگامہ کیا، کارکنان کا الزام ہے کہ اس سے قبل دیوبند میں بھیم آرمی چیف چندر شیکھر پر بھی تین ماہ قبل دن دہاڑے گولیاں برسا کر حملہ کیا گیاتھا، لیکن دیوبند پولیس کے ذریعہ ابھی تک شرپسندوں پر قدغن نہیں لگایاگیا، الزام ہے حملہ آور اسی سماج سے تعلق رکھتے ہیں جن کا تعلق بھیم آرمی چیف کے حملہ آوروں تھا، اگر جلد ہی ملزمان کو گرفتار کرکے سخت قانونی کارروائی عمل نہ لائی گئی تو کارکنان پولیس کے خلاف بڑی تحریک چلائینگے۔
0 Comments