دیوبند: معروف صحافی رضوان سلمانی کا طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح قریب پانچ بجے عید کا روڈ پر واقع فیضان ہسپتال میں انتقال ہو گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون، ان کے انتقال کی خبر سے سماجی سیاسی، صحافتی اور علمی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی، شہر کے لوگوں، اہل مدارس اور سرکردہ شخصیات کا ان کی رہائش محلہ بیرون کوٹلہ میں اظہار تعزیت کے لیے تانتا لگا ہوا ہے۔ وہ 55 سال کے تھے اور گزشتہ ایک ماہ سے سخت علیل تھے، دہلی، مظفر نگر اور دیوبند کے مختلف ہسپتالوں میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ رضوان سلمانی نے اپنی زندگی کا نصف حصہ اردو صحافت کو دیا۔ وہ دہلی سے شائع ہونے والے روزنامہ ہمارا سماج کے یو پی بیورو چیف ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد اخبارات اور رسائل میں لکھتے تھے، علمائے دیوبند، دارالعلوم دیوبند اور دیوبند کے سبھی علمی خانوادوں سے گہرا تعلق رکھتے تھے۔
رضوان سلمانی دیوبند کے ان اردو صحافیوں میں تھے جنہوں نے اس میدان میں اپنی شبانہ روز محنت سے سماج کے تمام طبقات میں اپنی مخصوص شناخت قائم کی ھے، وہ گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے شوگر اور دیگر امراض میں مبتلا تھے۔
رضوان سلمانی بلاشبہ ان خوش خو صحافیوں میں سے ایک تھے جن کے نزدیک صحافت کو ایک پیشہ سے زیادہ جنون کی حیثیت حاصل ہے، انھوں نے اردو ادب کی راہ میں محنت و مشقت کے ذریعہ سے اپنی کاوشوں کے نقوش ثبت کئے ہیں اور اردو دنیا میں انکی تخلیقات سے اردو ادب کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ انھوں نے اپنے ادبی اکتسابات کے بل بوتے پر اپنا ایک الگ مقام بنایا ہے۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
نماز جنازہ بعد نماز ظہر 2:15 بجے احاطہ مولسری دارالعلوم دیوبند ادا کی جائے گی۔
دیوبند ٹائمز اہل خانہ کے اس غم میں برابر کا شریک ہے، یقینا رضوان سلمانی انتہائی نیک ملنسار، خوش اخلاق اور سبھی کے سے پیار محبت کرنے والی شخصیت کا نام تھے۔
سمیر چودھری۔
0 Comments