Latest News

بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد عمران مسعود نے کیا طاقت کا مظاہرہ، بولے 'نہ آج کی صبح آخری ہے اور نہ ہی یہ شام آخری، کارکنان کو مایوس ہونے یا گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہم پوری طاقت سے الیکشن لڑینگے۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد آج اتوار کے روز سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی عمران مسعود نے سہارنپور میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا،جس میں بڑی تعداد میں علاقہ کے لوگوں اور عمران مسعود کے حامیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر عمران مسعود نے بی ایس پی اور بی جے پی کو نشانہ بنایا اور شاعرانہ انداز میں کہاکہ ’نہ یہ صبح آخری ہے ،نہ یہ شام آخری ہے، ظلم کی جان اور کثرت نظام آخری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، میں کبھی مایوس نہیں ہوتا، انہوں نے کہاکہ اپنی طاقت کو پہنچانئے تمام لیڈران آپ کی طاقت کو سمجھتے ہیں، انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ ہنومان جی کو اپنی طاقت کا احساس نہیں تھا،جب ہوا تو وہ پہاڑ اٹھا لائے، آپ لوگ ووٹ ڈالنے کا کام کرتے ہیں، دہلی اور لکھنو سے کوئی ووٹ لیکر نہیں آتا۔
عمران مسعود نے جذباتی انداز میں کہا کہ آپ لوگ ہماری طاقت ہیں، یہ آپ کی طاقت ہے کہ ملک میں کوئی ایسا لیڈر نہیں ہے جو عمران مسعود کو نام سے نہیں جانتا، چار پانچ الیکشن ہارنے کے بعد بھی اگر ضلع کے اندر قیادت ہے تو وہ آپ کی قیادت ہے۔انہوں نے کہا، "میں نے بی ایس پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ میں نے یہ فیصلہ یہ سوچ کر لیا تھا کہ کانشی رام نے ملک کے اندر رہنے والے دلتوں، مظلوموں اور استحصال زدہ لوگوں کی فلاح و بہبود کی بات کی۔ غریب طبقے کے لیے کام کیا۔ اپنی لڑائی لڑنے کے لیے بی ایس پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ میں بہن حی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے چھوٹے بھائی کی طرح مجھے عزت دی۔لیکن شاید وہ الیکشن جتینا نہیں چاہتی، میں نے اسمبلی الیکشن سے پہلے بھی اتحاد کی بات کی تھی اور اب لوک سبھا سے قبل بھی بہوجن سماج پارٹی میں اپوزیشن اتحاد کے ساتھ جڑنے کی بات کہی لیکن مایاوتی کو یہ پسند نہیںآیاہے، میں سمجھ نہیں پایا کہ بہوجن سماج پارٹی جیتنا کیوں نہیں چاہتی؟ جب تک آپ معاشرے میں رہنے والے تمام لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کا کام نہ کریں۔ تب تک یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ سماج کے لیے کچھ کر پائیں گے۔“انہوں نے کہا، "جس سماج کی بی ایس پی نمائندگی کرتی ہے، وہاں سب سے زیادہ لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ زیادہ تر لوگ پریشان ہیں، کوئی ان کی سننے والا نہیں ہے، کوئی کارکن ان کی بات نہیں سنتا، پارٹی دفتر میں کوئی نہیں بیٹھتا۔ وہاں صرف پارٹی کی کتابیں فروخت ہونے کی بات کی جاتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آپ کے کہنے پر سماجوادی پارٹی میں شامل ہواتھا اور آپ ہی کے کہنے میں بی ایس پی جوائن کی تھی ،ہم دلت مسلم اتحاد کو طاقت ور بنانے کے خوا ہ تھے ،لیکن بی ایس پی کے لوگوں کو یہ پسند نہیں آیا،اب اگلا فیصلہ بھی آپ کو ہی کرناہے لیکن اتنا طے ہے کہ ہم لوک سبھا الیکشن لڑینگے اور پوری طاقت کے ساتھ لڑینگے۔ہم بلدیہ الیکشن میں بڑی کامیابی حاصل کررہے تھے لیکن ہمیں سازشاً ہرایا گیا، انہوں نے کہاکہ ملک میں بی جے پی ہر محاذ پر ناکام ثابت ہوئی ہے اور اب اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کا وقت ہے، جسے راہل گاندھی کی بھارت جوڑوں یاترا سے تقویت ملی ہے، جنہوں نے پورے ملک میں مودی حکومت کے خلاف ماحول بنایاہے۔ عمران نے کارکنان سے کہا کہ ہمارا رشتہ مضبوط رہے گا تو اتحاد خود بخود مضبوط ہو جائے گا۔ تمام پارٹیاں آکر آپ سے بات کریں گی۔ اگر آپ اپنی طاقت کو نہیں سمجھیں گے تو کوئی آپ کو نہیں پوچھے گا اور مجھ بھی نہیں پوچھے گا۔
اپنے حامیوں کا اجلاس بلانے سے قبل عمران مسعود نے گنگوہ میں اپنے اہل خانہ اور اطراف کے لوگوں سے ملاقات کی۔ جس میں انہوں نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی جیت کا سیاسی حساب بتایااور الیکشن لڑنے کی بات کہی۔ پروگرام میں ضلع کے عمران مسعود کے حامی لیڈراور کثیر تعداد میں لوگ شریک رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر