آگرہ: مسجد نہر والی میں خطبہ جمعہ کے دوران خطیب محمد اقبال نے کہا کہ نفرت سے نفرت پیدا ہوتی ہے اور محبت سے محبت ل، اسی وجہ سے اسلام نے یہ تعلیم دی ہے کہ کسی سے بھی نفرت نہ کریں، بلکہ اگر کسی کو غلطی کرتے دیکھو تو اس کو حکمت ومحبت سے سمجھاؤ جس طرح ایک باپ اپنے بیٹے کو سمجھاتا ہے یہ خود ایک بہت بڑا عمل ہے، صحیح بخاری کی حدیث نمبر 69 کا خلاصہ ہے “ تم لوگوں کے ساتھ آسانی کا معاملہ کرو، سختی کا معاملہ نہ کرو، لوگوں کو خوش خبری دو لوگوں کو نفرت دینے والے نہ بنو۔ “ توجہ دیں اسلام ہم کو کیا سکھا رہا ہے اگر ہم اس پر عمل کرتے ہیں تو بہت سی پریشانیوں سے بچ سکتے ہیں۔ آپ حیران ہونگے کہ نماز جیسی عبادت میں بھی اسلام کی تعلیم یہ ہے “ اے لوگو ! تم میں کچھ ایسے ہیں جو لوگوں کو دین سے دور کر دیتے ہیں ۔ تم میں سے جو شخص لوگوں کی امامت کرے ، اس کو چاہیے کہ نماز مختصر پڑھائے ، کیونکہ اس کے پیچھے کوئی بیمار ، کوئی بوڑھا ، کوئی ضرورت مند ہو۔ “ یہ خلاصہ ہے صحیح بخاری کی حدیث نمبر 704 کا ۔ جب ہمیں نماز کے بارے میں یہ بتایا جا رہا ہے تو اپنی زندگی میں ہمیں کیا عمل کرنا ہے ؟ بات بلکل صاف ہے اور ہم کیا کرتے ہیں ؟ ہم سب کو اس پر سوچنے کی ضرورت ہے کہ کس قدر دوسرے لوگوں کا خیال رکھا جا رہا ہے دنیا میں اس سے بڑی مثال نہیں مل سکتی۔ بہت سے لوگوں کو یہ واقعہ معلوم ہوگا لیکن ضروری ہے کہ اس کا ذکر کیا جائے ، حیرت انگیز واقعہ ہے ، ایک دیہاتی شخص آیا اور مسجد نبوی میں پیشاب کرنے لگا ، لوگ اس کی طرف دوڑے تو اللہ کے رسول نے ان کو روکا ، جب وہ پیشاب سے فارغ ہو چکا تو اللہ کے رسول نے گندگی کی صفائی کرائی اور صحابہ سے فرمایا “ تم آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو ، سختی کرنے والے بنا کر نہیں “ صحیح بخاری حدیث نمبر 6128۔کیا ہم ایسا سوچ سکتے ہیں ؟ ہمارا عمل اس کے بلکل مخالف ہوتا ہے, تو ہم اسلام کو کہاں مان رہے ہیں؟ کھلے طور پر ہم بغاوت پر آمادہ ہیں. کیا کچھ جواب ہے ہمارے پاس؟ اسلام تو یہ بتا رہا ہے “ کہ انسان کے ساتھ آخری حد تک آسانی کا معاملہ کیا جائے ، قول یا عمل کسی میں بھی سختی کا انداز اختیار نہ کیا جائے “ اس اصول میں انسان کا ذکر کیا ہے نہ کہ صرف “ مسلمان “ کا ۔ اللہ کے بندو کچھ غور و فکر کرو اپنے عمل سے ثابت کرو کہ ہم “سچے مسلمان “ ہیں ہم اس اسلام کو ماننے والے ہیں جو آسمان سے نازل ہوا ہے ہمارا اسلام “ زمین “ والا نہیں ہے ۔ اللہ ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرماے، آمین۔
0 Comments